Tuesday, 30 August 2022

یہ لذت وہی جان سکتا ہے جس نے آزمایا ہو

یہ لذت وہی جان سکتا ہے جس نے آزمایا ہو

گاہک دکان میں داخل ہوتا ہے اور دکاندار سے پوچھتا ہے کہ کیلوں کا بہاؤ کیا ہے؟ دکاندار نے جواب دیا کہ کیلا 12 درہم اور سیب 10 درہم کا ہے۔ ایک عورت بھی دکان میں داخل ہوئی اور کہنے لگی: مجھے ایک کلو کیلا چاہیے، قیمت کیا ہے؟ دکاندار نے کہا: کیلے کی دکان 3 میں پہلے سے موجود گاہک نے غصے سے دکاندار کی طرف دیکھا، اس سے پہلے کہ وہ کچھ کہتا،

دکاندار نے آنکھ ماری اور گاہک سے کہا کہ تھوڑی دیر انتظار کرو۔ اللہ کا شکر ہے، میرے بچے انہیں کھا کر بہت خوش ہوں گے۔ کوشش نہیں کی۔ یہ خاتون چار یتیم بچوں کی ماں ہے۔ وہ کسی سے کوئی مدد لینے کو تیار نہیں۔ میں نے کئی بار کوشش کی اور ہر بار ناکام رہا۔ مجھے یہ خیال حاصل کرنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ میں اسے کم قیمت پر دے دوں۔ میں چاہتا ہوں کہ اسے یہ وہم ہو کہ اسے کسی کی ضرورت نہیں ہے۔ میں یہ کاروبار اللہ کے ساتھ کرتا ہوں اور اس کی رضا چاہتا ہوں۔ دکاندار نے کہا کہ یہ عورت ہفتے میں ایک بار آتی ہے۔ اللہ گواہ ہے کہ جس دن وہ آئے گا میری بکری بڑھے گی اور اللہ کے غیب کے خزانے سے نفع دوگنا ہو جائے گا۔ گاہک کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔ صرف وہی لوگ جان سکتے ہیں جنہوں نے کوشش کی ہے۔

The post یہ لذت وہی جان سکتا ہے جس نے آزمایا ہو appeared first on TRENDBUDDIES.COM.



source https://trendbuddies.com/%db%8c%db%81-%d9%84%d8%b0%d8%aa-%d9%88%db%81%db%8c-%d8%ac%d8%a7%d9%86-%d8%b3%da%a9%d8%aa%d8%a7-%db%81%db%92-%d8%ac%d8%b3-%d9%86%db%92-%d8%a7%d9%93%d8%b2%d9%85%d8%a7%db%8c%d8%a7-%db%81%d9%88/

کسی جنگل میں ایک چوہا رہتا تھا

کسی جنگل میں ایک چوہا رہتا تھا

کسی جنگل میں ایک چوہا رہتا تھا۔ ایک دن وہ کچھ بیمار ہو گیا جس کے سبب اس کی جسمانی طاقت جاتی رہی اور نقاہت کی وجہ سے اس چلنا پھرنا بھی دوبھر ہو گیا۔ چوہا کسی طرح دوپہر کو سخت گرمی میں گرتا پڑتا علاج کے لیے اُلّو کے مطب جا پہنچا۔ وہ جنگل کا مشہور حکیم تھا۔ اُلّو نے چوہے کا معائنہ کرنے کے بعد انکشاف کیا کہ وہ تو قریب المرگ ہے۔اُلّو نے کہا کہ بس اب تمھاری زندگی کے دن گنے جا چکے ہیں۔ یہ جان کر چوہا اداس ہوگیا۔

حکیم اُلّو نے اُس کی یہ حالت دیکھی تو ڈھارس بندھاتے ہوئے کہا کہ موت تو ہر نفس کو ایک دن آنی ہے، تم تو خوش قسمت ہو کہ تمہیں پہلے ہی علم ہوگیا کہ تمھارے جانے کا وقت قریب ہے، ورنہ کتنے ہی چوہے آخری وقت تک خوابِ غفلت میں پڑے رہتے ہیں۔ وہ اپنی عیش کی زندگی اور دنیوی مصروفیت میں اس بات کی فکر ہی نہیں‌ کرتے کہ کوئی اچّھائی اپنے نام کرلیں۔ خلقِ خدا کے لیے کچھ نیک کام کرتے جائیں۔ ہر موقع پر ہمّت اور بہادری کا ثبوت دیں، تم تو خوش قسمت ہو کہ ابھی کچھ وقت ہے جس کا فائدہ اُٹھا سکتے ہو۔ چوہا اس کی باتوں‌ پر غور کرتا واپس گھر کی طرف چل دیا۔ راستے میں ایک جنگلی بلّی کی اس پر نظر پڑگئی۔ بلّی نے چوہے کو ہڑپ کرنے کے لیے جھپٹا مارا، چوہے کے اندر نجانے کہاں سے اتنی توانائی آگئی کہ اس نے ایک لکڑی کا ٹکڑا اٹھایا اور بلّی کی دھنائی کردی۔ یہ اتنا غیرمتوقع درعمل تھاکہ بلّی اپنا بچاؤ نہ کرسکی اور خوف کے مارے وہاں‌ سے بھاگ نکلی۔ وہ حیران تھی کہ کل تک جو معمولی جانور اس کی آواز سے ڈر جاتا تھا، آج اس کی یہ درگت بنا رہا ہے۔ادھر چوہے کا حوصلہ بڑھ گیا تھا۔ وہ سوچ رہا تھا چار دن کی زندگی ہے، اسے بھی ڈر کے کیوں‌ گزاروں۔ اب میرے پاس کھونے کو بچا ہی کیا ہے، موت تو آنی ہی ہے، کیوں‌ نہ حالات کا مقابلہ دبنگ طریقے سے کروں۔

یہ سوچتے ہوئے وہ آگے بڑھا تو دیکھا کہ آسمان سے ایک باز اُسے اچکنے کے لیے نیچے آ رہا ہے۔ یہ دیکھتے ہی چوہے نے ایک پتھر اُٹھایا اور نشانہ باندھ کر پوری قوّت سے باز کے منہ پر دے مارا۔ پتھر باز کی آنکھ پر لگا اور وہ تکلیف سے چلّاتا ہوا وہاں‌ سے آگے نکل گیا۔ اب تو چوہا جیسے شیر ہو گیا۔ اُسے لگ رہا تھا کہ ساری زندگی تو بیکار اور ناحق ڈرتے ہوئے گزار دی۔ اُس نے سوچا کہ میں تو صرف قد میں ہی چھوٹا ہوں، میری ہمّت کے آگے تو پہاڑ بھی نہ‌ ٹھہرے۔ ان خیالات نے اسے بہت طاقت اور توانائی دی۔ اس کی نظر میں اب جنگل کا بادشاہ شیر بھی کسی بکری جیسا تھا۔ چوہا اس بلّی اور باز کے مقابلے میں اپنی جیت پر خوشی سے پھولے نہیں‌ سما رہا تھا۔ راستے میں اچانک پیر پھسلا تو ایک گہرے گڑھے میں جا گرا۔ اس کا سَر کسی پتھر سے ٹکرایا اور خون نکلنے لگا۔ چند منٹ بعد اپنے حواس بحال کرکے وہاں‌ سے نکلا اور دوبارہ حکیم کے پاس پہنچ گیا تاکہ وہ اس کی مرہم پٹّی کردے۔وہاں‌ پہنچا تو سورج ڈھلنے کو تھا۔ حکیم نے زخم پر دوا لگائی اور چوہے کو بغور دیکھا تو اُسے سمجھ آیا کہ دوپہر میں اس نے جس مرض کی تشخیص کی تھی وہ غلط تھی۔ چوہے کو تو معمولی بخار ہے جو دوا کی چند خوراکوں‌ سے ٹھیک ہو سکتا ہے۔اُلّو نے چوہے کو یہ بات بتانے سے پہلے کہاکہ زخم گہرا ہے، اسے بھرنے میں کم از کم ایک ہفتہ تو لگ ہی جائے گا۔ چوہا یہ سن کر افسردگی سے بولا میری تو موت سَر پر ہے، اوپر سے چوٹ اور یہ زخم بھی لگ گیا۔ اس پر حکیم نے سچ بتا دیا اور غلط تشخیص پر معافی بھی مانگ لی۔ چوہا یہ جان کر بہت خوش ہوا اور خوشی خوشی گھر کو جانے لگا۔

خوشی کے ساتھ اس نے اپنے اندر عجیب سی تبدیلی بھی محسوس کی لیکن اسے سمجھ نہ سکا۔ شام گہری ہوچلی تھی۔ راستے میں اُسے ایک چھوٹا سا بچّھو نظر آیا۔ چوہے نے سوچا کہ اس موزی کو مار بھگائے، مگر فوراً ہی اُسے بچھو کا خطرناک زہر اور نوکیلا ڈنک یاد آگیا۔ خوف کے احساس نے اس کے بدن میں‌ سنسنی پیدا کردی۔ وہ راستہ بدل کر نکلنے لگا۔ تب اچانک ہی بچّھو گویا اڑتا ہوا اس تک پہنچ گیا اور چوہے کو ڈنک مار کر آناً فاناً ختم کر دیا۔ اس حکایت سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ جو شخص میّسر و موجود کو کھو دینے سے نہیں‌ ڈرتا، وہ کچھ بھی حاصل کرسکتا ہے۔ جب ایسا شخص اپنی منزل کا تعین کرکے اس کی سمت بڑھنا شروع کرتا ہے تو راستے کی مشکلات کا مقابلہ بھی ڈٹ کرتا ہے، وہ گھبراتا نہیں‌ ہے اور کام یابی ایسے ہی لوگوں کا مقدّر بنتی ہے۔

The post کسی جنگل میں ایک چوہا رہتا تھا appeared first on TRENDBUDDIES.COM.



source https://trendbuddies.com/%da%a9%d8%b3%db%8c-%d8%ac%d9%86%da%af%d9%84-%d9%85%db%8c%da%ba-%d8%a7%db%8c%da%a9-%da%86%d9%88%db%81%d8%a7-%d8%b1%db%81%d8%aa%d8%a7-%d8%aa%da%be%d8%a7/

صرف دو کام کرو ؟تمھاری ہر مشکل آسان ہوجائے گی

صرف دو کام کرو ؟تمھاری ہر مشکل آسان ہوجائے گی

اس دن تمہیں اپنا وقت معلوم ہو جائے گا، یار! جب لوگ آپ پر مٹی ڈالیں اور آپ سے مصافحہ کریں۔ شکر ہے موت سب کو آتی ہے۔ ورنہ امیر اس بات کا مذاق اڑاتے کہ وہ غریب تھا اس لیے مر گیا۔ لوگ ٹھوکر کھا کر سیکھتے ہیں نصیحت سے نہیں۔

کیونکہ نصیحت اکثر ایک کان سے داخل ہوتی ہے اور دوسرے کان سے نکل جاتی ہے۔ لیکن دل کو لگتا ہے کہ اخلاق ایک دکان ہے۔ زبان اس کا قفل ہے۔ تالا کھولنے پر معلوم ہوتا ہے کہ دکان سونے کی ہے یا کوئلے کی۔ جوں جوں آدمی بڑا ہوتا جاتا ہے وہ بھول جاتا ہے۔ اصل میں، وہ نیچے آ رہا ہے. اپنے دل کو مضبوط کریں اور اللہ تعالی پر پورا بھروسہ رکھیں، وہ آپ کی ہر مشکل کو آسان کر دے گا۔ نفرت پھیلانے والے بہت کمزور ہیں۔ جس میں محبت پوری نہیں ہو سکتی۔ عقلمندوں اور بے وقوفوں میں کچھ خرابی ہوتی ہے۔ لیکن عقلمند اپنے عیبوں کو دیکھتا ہے۔ اور دنیا احمقوں کے عیب دیکھتی ہے۔ ایک شخص کے طور پر جیو لیکن ایک شخص کے طور پر جیو کیونکہ انسان مر جاتا ہے۔ شخصیت ہمیشہ زندہ رہتی ہے۔ انسان دونوں صورتوں میں بے بس ہے۔ غم سے بھاگ نہیں سکتا اور خوشی خرید نہیں سکتا۔ فالکن اور ہاکس کی موجودگی کے باوجود، نوجوان پرندوں کی نشوونما جاری ہے۔

ہوائیں ساری روشنیاں نہیں بجھا سکتیں۔ شیر دھاڑتے رہتے ہیں۔ اور خوبصورت جوان ہرن کلیاں بھرتے رہتے ہیں۔ فرعون نے تمام بچوں کو بند کر دیا، لیکن اصل بچہ اس کے گھر میں پرورش پاتا ہے، یہ سب مالک کے کام ہیں، اس کی مخلوق اپنے اپنے طرز عمل کے مطابق زندگی گزارتی ہے۔ ۔ وقت آگے بڑھ چکا ہے۔ لیکن مکھیاں، مچھر اور چوہے اب بھی پیدا ہوتے ہیں۔ اینٹی بائیوٹکس نئے جراثیم پیدا کرتی ہیں۔ مشرق اور مغرب میں بہت ترقی ہوئی ہے۔ انسان کل بھی دکھی تھا۔ آج بھی وہ خوش نہیں ہے۔ علاج خالق کے قریب ہے۔ لوگ نہیں سمجھتے۔ مالدار کی سخاوت اللہ تعالیٰ کی راہ میں رزق تقسیم کرنے میں ہے۔ اور غریبوں کی سخاوت رزق کی تقسیم کو تسلیم کرنے میں ہے۔ غریب سخی ہیں۔ جو دوسروں کے مال کو دیکھتا ہے اور اس کی خواہش ترک کرتا ہے۔ رحمت اسی کو کہتے ہیں۔ جو انسان کو اس کی کوتاہیوں کے باوجود کرنا چاہیے۔ خیال ہونا اور زندہ انسانوں کے ذہنوں میں رہنا بھی زندگی گزارنے کا ایک طریقہ ہے۔ اگر تم دعا قبول کرنا چاہتے ہو تو یہ تین کام کرو۔ رونا اور بڑبڑانا، تنہائی میں دعا کرنا، شکر ادا کرنا۔ نیند زندگی کا آئینہ ہے۔ جس میں موت کا عکس نظر آتا ہے۔ بڑے لوگوں کی خدمت کرنے کے بجائے چھوٹے لوگوں کی چھوٹی ضروریات پوری کی جائیں۔

The post صرف دو کام کرو ؟تمھاری ہر مشکل آسان ہوجائے گی appeared first on TRENDBUDDIES.COM.



source https://trendbuddies.com/%d8%b5%d8%b1%d9%81-%d8%af%d9%88-%da%a9%d8%a7%d9%85-%da%a9%d8%b1%d9%88-%d8%9f%d8%aa%d9%85%da%be%d8%a7%d8%b1%db%8c-%db%81%d8%b1-%d9%85%d8%b4%da%a9%d9%84-%d8%a7%d9%93%d8%b3%d8%a7%d9%86-%db%81%d9%88%d8%ac/

Monday, 29 August 2022

„Die Simpsons“: Smithers erscheint mit ihrem Freund auf dem Magazin-Cover

Waylon Smithers und Freund Michael De Graaf aus Die Simpsons habe das Cover gemacht Attitüde Zeitschrift.

Smithers, der zuvor in der Folge „Tom Collins“ von 2016 in der Show auftrat, hatte einen Gay-Romance-Storyline im letzten Jahr in der Folge “Porträt eines Lakai in Flammen”.

In der Folge verliebt sich Smithers in Graaf, eine berühmte Modedesignerin, die von Victor Garber (Argo, Natürlich blond).

Das fiktive Paar wurde seitdem in der März/April-Ausgabe von gefeiert Attitüdemit einem Cover inspiriert von Disney klassisch Dame und der Landstreicher.

Die Ausgabe enthält auch ein „weltweit erstes Interview“ mit Smithers über das „Leben als schwuler Mann in einer Kleinstadt“.

Auf die Frage, wann er zum ersten Mal bemerkte, dass er schwul war, sagte Smithers: „Nun, ich erinnere mich, dass ich es gesehen habe Endstation Sehnsucht und sich unglaublich von dem Adonis auf der Leinwand angezogen zu fühlen, der eine so starke, rohe sexuelle Energie hatte – Karl Malden, der Stanleys Freund spielt. Seitdem habe ich ein Poster von ihm in meinem Schlafzimmer.“

Als er letztes Jahr über die Episode sprach, sagte Co-Autor Johnny LaZebnik, der die Inspiration für Smithers ursprüngliche Coming-out-Folge war: „So oft sind schwule Liebesromane eine Nebenhandlung oder spielen darauf an oder werden in einer Art Montage oder als Pointe.

„Und ich glaube, worüber ich mich wirklich gefreut habe, mit dieser Episode sehen wir – ohne zu viel zu verderben – den Anfang, die Mitte und wer weiß, wie es endet einer schwulen Beziehung, um wirklich ins Wesentliche zu gelangen, wie Homosexuelle treffen sich, wie sie sich treffen, wie es ist.“

Ein Fan von Die Simpsons in letzter Zeit erstellte ein Point-and-Click-Abenteuerspiel, das auf der Steamed-Hams-Szene basiertinspiriert von klassischen LucasArts-Abenteuerspielen wie Affeninsel.


The post „Die Simpsons“: Smithers erscheint mit ihrem Freund auf dem Magazin-Cover appeared first on TRENDBUDDIES.COM.



source https://trendbuddies.com/die-simpsons-smithers-erscheint-mit-ihrem-freund-auf-dem-magazin-cover/

Lena Dunham për shërimin nga varësia nga droga: “Të largohesh nga Klonopin ishte më e vështira”

Lena Dunham ka diskutuar varësinë e saj në të kaluarën ndaj Klonopin, duke e përshkruar heqjen nga droga e ankthit si “gjëja më e vështirë” që ajo ka kaluar.

Pasi iu dha ilaçi në moshën 12-vjeçare, aktori dhe shkrimtari u bënë gjithnjë e më shumë të varur prej tij pas xhirimeve në serinë e fundit të vajzat – një periudhë që ajo e përshkroi si një “grumbull 50 makinash”.

Në vitin 2017, në atë kohë, Dunham u përball me kritika për duke mbrojtur vajzat producent ekzekutiv Murray Miller, i cili ishte akuzuar për përdhunim nga aktorja Aurora Perrineau. Miller i mohoi pretendimet.

Dunham më vonë tërhoqi deklaratën e saj dhe kërkoi faljeduke pranuar se kishte gënjyer se kishte ‘informacion të brendshëm’ në lidhje me akuzat dhe se ajo mbrojti Millerin në një përpjekje për të diskredituar Perrineau.

Lena Dunham. KREDI: Paul Archuleta/FilmMagic

Duke folur për The Hollywood ReporterDunham tha: “Më në fund ato imazhet e mia vajzat premiera, e dobët dhe me sy të zbrazët, ishte 100 për qind oreksi im dhe trupi im thjesht po mbyllej si përgjigje ndaj kësaj.”

Në vitin 2018, Dunham hyri në rehabilitim për një varësi nga benzodiazepinat, veçanërisht Klonopin. Në të njëjtin vit, ajo iu nënshtrua një histerektomie për të lehtësuar dhimbjen e endometriozës, u nda me të dashurin e vjetër. Jack Antonoff dhe i dha fund partneritetit të saj krijues me vajzat prezantuesja Jenni Konner.

“Kam kaluar shumë gjëra të vështira në moshën e rritur”, tha Dunham. “Zbritja nga Klonopin ishte ndoshta më e vështira.”

Dunham, e cila tani është plotësisht esëll, shtoi: “Nëse e di që jam një person që mund të shkoj shumë larg në një kohë stresi psikologjik, atëherë pse të mos e eliminojmë këtë mundësi?”

Klonopina është një formë e benzodiazepines, e përdorur shpesh si ilaç qetësues. Zakonisht përdoret për të trajtuar disa çrregullime të konfiskimeve, së bashku me ankthin dhe pagjumësinë.

Filmi i ri i Dunham, Shkop i mprehtëështë hera e saj e parë që drejton në më shumë se një dekadë, dhe ndjek një grua të re që ka një histerektomi në moshën 17-vjeçare. Krahas Dunham-it, në film luajnë Kristine Froseth, Taylour Paige, Jennifer Jason Leigh, Jon Bernthal dhe Scott Speedman.

Shkop i mprehtë është planifikuar të shfaqet premierë në Festivalin e Filmit Sundance më 22 janar.


The post Lena Dunham për shërimin nga varësia nga droga: “Të largohesh nga Klonopin ishte më e vështira” appeared first on TRENDBUDDIES.COM.



source https://trendbuddies.com/lena-dunham-per-sherimin-nga-varesia-nga-droga-te-largohesh-nga-klonopin-ishte-me-e-veshtira/

George RR Martin tut sich mit Marvel für eine neue Comicserie zusammen

Game of Thrones Schriftsteller George RR Martin hat sich mit zusammengetan Wunder an einer neuen Comic-Reihe.

Martin hat das angepasst Wilde Autos Saga in eine neue Comic-Reihe. Marvel beschreibt die Saga, die Martin „gegründet“ hat, als ein Werk, das „[Spans] mehr als 25 Romane, 20 Kurzgeschichten und geschrieben von mehr als 40 Autoren über drei Jahrzehnte, die Wildcards Serie erzählt die Geschichte einer alternativen Geschichte, in der die Erde die Heimat von Individuen mit Superkräften ist.“

Sie fügen hinzu: „Wenn ein Mensch mit dem außerirdischen ‚Wild Card‘-Virus infiziert wird, stehen die Chancen gut, dass er getötet wird … was als ‚Ziehen der schwarzen Königin‘ bezeichnet wird.

„Von denen, die überleben, werden die meisten zu ‚Jokern‘, zurückgelassen mit einer seltsamen mutierten Form. Ein paar Glückliche werden ‚Asse‘ genannt, diejenigen, die mit Superkräften begabt sind, die sie für heroische Ziele einsetzen können … oder für schurkische.“

Martin wird das Werk nun „erstmals in Comicform“ präsentieren.

Eine Erklärung von Marvel fügte hinzu: „Die limitierte Serie mit dem Titel Das Kartenziehenwird von einem Team aus Comic-Superstars, dem Schriftsteller Paul Cornell und dem Zeichner Mike Hawthorne, geschrieben und dient als perfekter Einstiegspunkt für Wild Cards-Neulinge und als unverzichtbare Neuinterpretation für Wild Cards-Fans.“

Martin hat die Arbeit mit dem Superhelden-Franchise als „Privileg“ beschrieben, das ihm „unendliche Freude“ gebracht habe.

Er sagte: „Wie meine Fans vielleicht schon wissen, die Wildcards World hat einen besonderen Platz in meinem Herzen, daher bereitet es mir unendlich viel Freude, ankündigen zu dürfen, dass ein Branchentitan wie Marvel die Erzählung von Anfang an als Comicbuch produzieren wird.“

Cornell fügte hinzu: „Wild Cards ist immer noch eine einzigartige Herangehensweise an Superhelden, eine Schöpfungsgeschichte, die seitdem alles beeinflusst hat, aber immer noch ihre Kraft behält.

„Es ist mir eine Ehre und ein Vergnügen, all diese wundervollen Geschichten in ihr natürliches Zuhause bei Marvel zu bringen, und ich hoffe, dass ich George, Melinda und dem Rest des Wild Cards Collective die Anerkennung zollen kann, die sie verdienen, weil sie den Superhelden-Mythos wieder neu gemacht haben.“

Die Serie erscheint am 1. Juni.

John Bradley erzählt NME das er fühlte Game of Thrones Fans „verloren den Verstand“ über das Finale der Show.

Bradley, der in allen acht Staffeln von Samwell Tarly spielte HBO Fantasy-Drama, sagte: „Wir wollten es nie allen recht machen. Die Leute hatten zu viel investiert.“

Bradley fügte hinzu: „Wir wollten wirklich, dass es großartig wird. Wir dachten wirklich, es würde großartig werden. Darauf waren wir richtig stolz. Wir waren nicht arrogant genug, um zu denken: ‚Oh, wir stellen es einfach da raus und sie werden es schlucken.’ Wir wollten immer nur, dass es den Leuten gefällt … Ich war wirklich enttäuscht.“

Er fuhr fort: „Die Reaktion der Fans war so heftig und lautstark, wenn die Leute darüber nachdenken Game of Thrones, sie sind enttäuscht, weil ihnen das Finale nicht gefallen hat. Ich möchte, dass es als Gesamtwerk gesehen wird … Diese großartigen Momente werden nicht vergessen und sollten nicht verdunkelt oder weggenommen werden, weil Ihnen das Ende nicht gefallen hat.“

Fans waren vom Finale enttäuscht bis zu dem Punkt, an dem sie eine Petition für ein Remake der letzten Staffel startetendie 1,8 Millionen Unterschriften gesammelt hat.


The post George RR Martin tut sich mit Marvel für eine neue Comicserie zusammen appeared first on TRENDBUDDIES.COM.



source https://trendbuddies.com/george-rr-martin-tut-sich-mit-marvel-fur-eine-neue-comicserie-zusammen/

Kiesza – “Crave” revizio: superstelulo-apogita kanada popheroo faras ĝojan revenon

Post fari ŝian sukceson en 2014 kun la furora unuopaĵo “Hideaway” kaj posta debutalbumo “Sound Of A Woman”, Poŝo estis sur la vojo al popsteluleco. Ŝi skribis kantojn por Rihanna kaj Kylie Minogue kaj kunlaboris Diplo kaj Skrillex. Eĉ Madono atentis ŝin, afiŝinte socian amaskomunikilaron en kiu dancis laŭ la atestita pop-smash.

Tiam, en 2017, Keisza estis implikita en aŭtoakcidento kiu lasis ŝin kun kritika kapvundo. Kuracistoj diris al ŝi, ke ŝi eble neniam piediros denove kaj ŝi estis lasita nekapabla, en tiu tempo, skribi aŭ ludi muzikon.

Tri jaroj poste, la kanada popstelulo estas bone sur la vojo al resaniĝo kaj reen kun sia dua albumo, “Crave”. Neniu kulpigus ŝin se, post la tempo kiun ŝi havis, ŝi revenus kun disko plena de frustritaj aŭ maŭlaj ​​kantoj, kaptante la necertecon kiun ŝia akcidento lasis minacanta super ŝia vivo. Sed ĉi tio estas Kiesza, artisto plej hejme en la mezo de la dancejo, strobobriloj fulmantaj kaj batoj resaltantaj.

La unua duono de “Crave” sentas, ke ĝi estas sur konstanta grimpado, krevante je eksubereco kaj ĝoja spitemo kiam ĝi pliiĝas kaj pli altiĝas. Malfermilo ‘Run Renegade’ estas 80-aj-enŝuldiĝinta peco de vigla sintez-popmuziko, kolorigita de la brakumo de Kiesza de eĉ la neeviteblaj trogoj de la vivo. “Mi devas lasi mian koron fari siajn erarojn,” ŝi kantas ĉe unu poento, temigante la vojaĝon prefere ol la romantikan cellokon. “Mi lasis mian amon kuri renegato / Neniu enŝlosos min en kaĝon.”

Estas momentoj, kie la senĝena vivovolado de Kiesza superas ŝin – prenu ‘Dance With Your Best Friend, kiu prezentas kantiston Cocanina, repiston Shan Vincent de Paul kaj Londonduopon Lick Drop. Danke al la tirbata voĉo de la britoj, ĝi aperas kiel pop-punka kovro de diskoteko-kanto. Kio malbonas en tio? Nu, nenio, en teorio – la kanto estas amuza, sed la ŝerco portas iom maldika.

Multe pli bonaj estas similaĵoj de “Love Me With Your Lie”, kiu rafinas la sonon de Kiesza dum ŝi trovas allogon en io pli trankvila. “When Boys Cry”, dume, trovas ke la kantisto instigas virfiguron ellasi iliajn sentojn – aŭ, kiel ŝi diras, “Anstataŭ elteni / Elmetu ĝin eksteren”. Ĝi estas dolĉa sento aro al fragmentaj gitaroj kaj danceblaj ritmoj, kaj krea turno de la sono, kiun vi eble atendas akompani tian mesaĝon.

En ŝia dua albumo, Kiesza spitis la probablecon kaj faris solidan revenon al la popmondo. ‘Crave’ estas tre promesplena – kaj tre amuza – aludo pri eĉ pli grandaj kaj pli bonaj estontaj aferoj.

Detaloj

Eldondato: la 14-an de aŭgusto

Diskeldonejo: Zebra Spirita Tribo


The post Kiesza – “Crave” revizio: superstelulo-apogita kanada popheroo faras ĝojan revenon appeared first on TRENDBUDDIES.COM.



source https://trendbuddies.com/kiesza-crave-revizio-superstelulo-apogita-kanada-popheroo-faras-gojan-revenon/

”شادی کی پہلی رات میں بہت تھک گئی تھی۔۔۔۔۔“

”شادی کی پہلی رات میں بہت تھک گئی تھی۔۔۔۔۔“

پروین کی نئی شادی ہوئی تھی پہلے پہلے تو سب خوش اخلاقی سے پیش آتے رہے لیکن بعد میں پروین کی پھیکی رنگت پر باتیں کرنے لگے پر وین کی چار نندیں تھیں ان کے شوہر طاہر سب سے بڑے تھے ایک دن وہ عام سے کپڑے پہن کر کچن میں کام کر رہی تھی۔اس کی چھوٹی والی نند اندر داخل ہوئی اچھا آپ ہیں میں سمجھی تھی ساتھ والوں کا کاموالی آ ئی ہوئی ہ

ماریہ نے بظاہر ہنستے ہوئے کہا لیکن اس کی آ نکھیں صاف مذاق اڑا رہی ھیں پر وین کا دل بجھ کر رہ گیا اس دن کے بعد اس نے اپنا خاص خیال رکھنا شروع کر دیا ہر وقت تیار رہنے لگی تا کہ آ ئندہ اسے کوئی کام والی کا طعنہ نہ دے سکے پروین کی رنگت کالی تھی کالے گورے سب اللہ تعالیٰ کے پیدا کیے ہوئے انسان ہیں۔لیکن ظالم معاشرہ یہاں بھی اپنی روایات کو چھوڑ نے کو تیار نہیں آج پروین اپنی بہن کے گھر جانے کے لیے تیار ہوئی اس نے بادامی کڑھائی والا سوٹ پہن رکھا تھا بہت اچھی لگ رہی تھی طاہر باہرموٹر سائیکل پر انتظار کر رہا تھا جیسے ہی وہ کمرے سے نکلی تو ساس نے دیکھ لیا اس نے کہا یہ کون سے رنگ کے کپڑے پہنے ہوئے ہیں چلو کسی ہلکے رنگ کے کپڑے پہن کر جاؤں یہ تو بالکل نہیں تم پر جچ رہے۔ یہ سنتا تھا کہ پروین کی ساری خود اعتمادی ہوا میں ہوگیاور اس ی اپنی ٹانگیں بے جان سی لگنے لگی بھا بھی آپ بس ہلکے رنگ کے کپڑے پہنا کر یں ی شوغ رنگ آپ کو بالکل اچھے نہیں لگتے ساتھ بیٹھی ہوئی عائشہ نند نے بھی ماں کی ہاں میں ہاں ملائی عائشہ خودگوری رنگ کی مالک تھیں۔اس دن پروین کا دل ٹوٹ گیا اور وہ ٹوٹ کے قدموں سے باہر کھڑےطاہر کو کہنے لگی کہ میں پانچ منٹ کے بعد آ تی ہوں کمرے میں چلی گئی

تھوڑی دیر بعد وہ کمرے سے باہر نکلیں تو عائشہ نے دیکھا اس نے ہلکے براؤن رنگ کا لا سوٹ پہن لیا تھا میکپ بھی صاف تھا۔اور وہ روئی لگ رہی تھی ایک لمحے کے لیے عائشہ کے دل کو کچھ ہوا۔ عائشہ کی بھی کچھ دن بعد شادی تھی اس نے سوچا بھا بھی سے اپنے الفاظ کے لیے معذرت کر لوں لیکن بھا بھی تیز قدموں سے بڑی سی چادر اوڑھے دروازے سے نکل گئی ساس نے دیکھا تو کہنے لگی یہ کا لی بہو ہم کو پتہ نہیں کہاں سے مل گئی ہے۔میری آنکھوں پر بھی پٹی بندھ گئی تھی جب رشتہ لینے گئی تھی تو بڑا میک اپ کر کے بیٹھی ہوئی تھی یہ تو بعد میں کھلا کے اصل رنگ تو کالی ہے پروین کی ساس مسلسل بولے جا رہی تھی اب تو آ وازوں کی عادی ہو چکی تھی اس دن بھی پروین کچن میں پیاز کاٹ رہی تھیجب اس کی ساس بو لنا شر وع ہو گی۔ بندے میں کچھ بات اور بھی ہونی چاہیے ایک دن میرے سے پیاز تھوڑا زیادہ براؤن ہو گیا تو سارا دن مجھے باتیں کر نے لگے اکرم سے میری شکا ۔یت بھی لگا دی اکر م نے مجھے سب کے سامنے تھپڑ مارا امی جی اتنا کہہ کر عائشہ پھر رونے لگی باہر کھڑی پروین کا دل جیسے دھڑ کنا بند ہو گیا ہو اس نے کبھی نہیں سو چا تھا اصل رنگ من کا رنگ ہوتا ہے۔من کا لا تو تن کا لا مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ میں شر سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ ایک شخص گوشت کو فریز کرنے والے کارخانے میں کام کرتا تھا ایک دفعہ کا رخانہ بند ہونے سے پہلےاکیلا گوشت کو فریز کرنے والےحصے میں چکر لگانے گیا تو غلطی سے دروازہ بند ہو گیا اور وہ اندر برف والے حصے میں پھنس گیا چھٹی کا وقت تھا او ر سب کام کرنے والے لوگ گھروں کو جارہے تھے کوئی بھی متوجہ نہ ہوا کہ وہ اندر پھنس گیا ہے وہ سمجھ گیاکہ وہ تین گھنٹوں بعد اس کا بدن برف ہو جائے گا جب موت نظر آ نے لگیں تو وہ خدا کو یاد کرنے لگا۔ جب کہ اکثر لوگ میرے پاس سے یوں گزر جاتے ہیں جیسے میں موجود ہی نہیں ہوں جب کہ آپ وہ شخص ہیں جس کے نزدیک میرا بھی کوئی وجود ہے ۔آ ج بھی گزشتہ دنوں کی طرح میں نے آپ کا سلام سننے کا منتظر رہا جب کہ زیادہ دیر ہو گئی تو میں آپ کو تلاش کرنے نکلا۔ کسی کو اپنے سے چھوٹا نہیں سمجھنا چاہیے کسی اجنبی کے ساتھ بھی سلام کر لینی چاہیے ضروری نہیں کہ وہ ہم کو جانتا ہوں۔

The post ”شادی کی پہلی رات میں بہت تھک گئی تھی۔۔۔۔۔“ appeared first on TRENDBUDDIES.COM.



source https://trendbuddies.com/%d8%b4%d8%a7%d8%af%db%8c-%da%a9%db%8c-%d9%be%db%81%d9%84%db%8c-%d8%b1%d8%a7%d8%aa-%d9%85%db%8c%da%ba-%d8%a8%db%81%d8%aa-%d8%aa%da%be%da%a9-%da%af%d8%a6%db%8c-%d8%aa%da%be%db%8c%db%94%db%94/

”جب پیسے ختم ہوجائیں تو عشا کی نماز سے پہلے یہ وظیفہ کرلیں، بٹوے میں اتنے پیسے آئیں گے کہ ختم نہیں ہونگے“

”جب پیسے ختم ہوجائیں تو عشا کی نماز سے پہلے یہ وظیفہ کرلیں، بٹوے میں اتنے پیسے آئیں گے کہ ختم نہیں ہونگے“

جب پیسے ختم ہوجائے تو عشا کی نماز سے پہلے یہ وظیفہ کرلیں، توحید کے بعد اسلام کا دوسرا اور سب سے اہم رکن نماز ہے۔اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنی عبادت کے جتنے بھی طریقے بتائے ان میں نماز سب سے زیادہ اچھا آسان اور شاندار طریقہ بندگی ہے۔مرنے کے بعد روز قیامت انسان سے سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہوگا۔ نمازاتنا اہم فریضہ ہے کہ جو کسی بھی حالت میں معاف نہیں ہے۔

بیماری ہو یا صحت سفر ہو یا حضر،خوشی ہو یا غم ،۔جنگ ہو یا امن کسی بھی حالت میں نماز کاچھوڑدینا اللہ کو گورا نہیں ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ نماز مومن کی اپنے رب سے ملاقات با چیت کاکا سبب بنتی ہے! اللہ جل شانہ نے فرمایا کہ انسان کو میں نے اپنی تمام مخلوقات میں سب سے زیادہ خوبصورت انداز میں پیدا فرمایا ہے اور میں ہی اس کی تمام تر حاجات اور ضروریات کو پورا کروں گا بس یہ مجھے اپنا خالق مالک ،رزاق مان کر مجھ سے لولگالے اور مجھ سے ہی اپنی تمام مشکلات بیان کیا کرکے اور مجھ سے ہی مانگا کرے ۔۔نماز انسان کے اپنے رب سے براہ راست مانگنے کا ذریعہ اور طریقہ ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ نماز جہاں رب سے براہ راست اپنی ضروریات بیان کرکے مانگنے کا ذریعہ ہے وہاں نعمتیں مل جانے کے بعد اس رب عظیم کے شکر ادا کرنے کا بہترین طریقہ بھی نماز ہی ہے۔ نماز کتنی اہم عبادت ہے اس کے بارے میں حضور نبی اکرم ﷺ کاارشاد ہے کہ مسلمان اور کافر کے درمیان فرق کرنے والی چیز نماز ہی ہے اور اللہ تعالیٰ کا دوست بننے اس کے قریب ہونے کا سب سے آسان راستہ بھی نماز ہی ہے۔

فجر کی نماز پڑھنے سے انسان کے رزق میں برکت ہوتی ہے اور دن بھر میں تمام امور زندگی نمٹا نے کیلئے اللہ کی مددحاصل ہوجاتی ہے۔ نماز ظہر پڑھنے سے انسان کو اپنے بداہوں ،حاسدوں اور دشمنوں پر فتح حاصل ہوجاتی ہے۔ نماز عصر پڑھنے سے انسان کی جسمانی اور روحانی صحت میں ترقی ہوتی ہے اور آدمی تمام بیماریوں اور حادثات سے اللہ کی پناہ میں آجاتا ہے۔نماز مغرب پڑھنے کا انعام یہ ہے کہ انسان کے کھانے پینے میں برکت ہوتی ہے اور ایسے شخص کا خاندان فاقوں سے بچارہتا ہے۔ نماز عشاء پڑھنے کا انعام یہ ہے کہ انسان کی رات خیروعافیت سے گزرتی ہے اور پر سکون نیند کے مزے لیتا ہے،پریشانیاں الجھنیں اور تفکرات اسکے آرام میں خلل نہیں ڈالتے ہیں-۔

The post ”جب پیسے ختم ہوجائیں تو عشا کی نماز سے پہلے یہ وظیفہ کرلیں، بٹوے میں اتنے پیسے آئیں گے کہ ختم نہیں ہونگے“ appeared first on TRENDBUDDIES.COM.



source https://trendbuddies.com/%d8%ac%d8%a8-%d9%be%db%8c%d8%b3%db%92-%d8%ae%d8%aa%d9%85-%db%81%d9%88%d8%ac%d8%a7%d8%a6%db%8c%da%ba-%d8%aa%d9%88-%d8%b9%d8%b4%d8%a7-%da%a9%db%8c-%d9%86%d9%85%d8%a7%d8%b2-%d8%b3%db%92-%d9%be/

Sunday, 28 August 2022

۔ حاجی صاحب طوائف کی وجہ سے بڑے پریشان تھے کیونکہ اس کے گھر میں ہر وقت اوباش اور آوارہ قسم کے آدمیوں کی بھیڑ لگی رہتی

۔ حاجی صاحب طوائف کی وجہ سے بڑے پریشان تھے کیونکہ اس کے گھر میں ہر وقت اوباش اور آوارہ قسم کے آدمیوں کی بھیڑ لگی رہتی

ایک حاجی صاحب کے پڑوس میں ایک طوائف کا گھر تھا ۔ حاجی صاحب طوائف کی وجہ سے بڑے پریشان تھے کیونکہ اس کے گھر میں ہر وقت اوباش اور آوارہ قسم کے آدمیوں کی بھیڑ لگی رہتی ۔ طوائف ان کے سامنے رقص کرتی اور وہ اپنے باپ کی کمائی اس پر لٹاتے تھے ۔ حاجی صاحب بہت مجبور تھے اور اپنا گھر بدل بھی نہیں سکتے تھے اور نہ ہی ان اوباش نوجوانوں کو منع کر سکتے تھے کیونکہ وہ بہت شر پسند لوگ تھے ۔

ایک رات طوفانی بارش ہوئی اور حاجی صاحب کے گھر کی دیوار ہی گر گئی ۔ وہ بہت پریشان ہوۓ اور صبح ہوتے ہی ایک مستری کی تلاش میں نکل پڑے ، کیونکہ ان کو معلوم تھا کہ دوپہر کے وقت وہ اوباش لڑکے طوائف کے گھر ضرور آئیںگے اور دیوار نہ ہونے کی وجہ سے حاجی صاحب کے گھر جھانکیں گے ۔ حاجی صاحب مستری اور مزدور کی تلاش میں شہر کے چوک میں جا پہنچے اور دیکھا کہ وہاں بہت سارے مزدور ایک قطار میں بیٹھے ہوئے تھے اور ان میں سے ایک مزدور نے اپنے ساتھ تھیلا بھی رکھا ہوا تھا ۔ حاجی صاحب نے اس سے کہا کہ میرے گھر کی دیوار گر گئی ہے ، گارے اور مٹی کا کام ہے ۔ کیا تم مزدوری کرنا پسند کرو گے ! مزدور نے کہا کہ میں تین شرائط پر آپ کے ہاں مزدوری کروں گا ۔ پہلی شرط یہ ہے کہ تم مجھ سے میری صحت کے حساب سے کام لو گے , دوسری شرط یہ ہے کہ تم میری مزدوری کا پورا پورا معاوضہ ادا کرو گے اور مجھے اس معاملے میں مایوس نہیں کروگے تیسری اور آخری شرط یہ ہے کہ جب مسجد میں اذان ہو گی اس وقت نماز پڑھنے کا مجھے وقت دو گے ۔

حاجی صاحب نے اس کی تینوں شرائط مان لیں اور اسے اپنے ساتھ گھر لے آۓ ۔ مزدور نے دیوار کی تعمیر کا کام شروع کیا اور شام سے پہلے ہی دیوار مکمل کر لی ۔ حاجی صاحب عصر کی نماز ادا کر کے گھر واپس آۓ تو مزدور وہاں موجود نہیں تھا ۔ وہ جا چکا تھا ۔ حاجی صاحب حیران تھے کہ اس نے تین دنوں کا کام ایک ہی دن میں کر لیا اور بغیر معاوضہ لیے گھر سے روانہ ہو گیا ۔ دوسری صبح ہوتے ہی حاجی صاحب نے ہاتھ میں کچھ درہم لئے اور مزدور کی تلاش میں ای چوک پر جا پہنچے مگر انہیں وہ مزدور نظر نہ آیا ۔ اچانک مزدوروں کیقطار کے آخر میں ان کی نظر پڑی تو دیکھا کہ ایک آدمی اپنے اوپر چادر ڈال کر لیٹا ہوا ہے ۔ جب انہوں نے چادر ہٹائی تو وہی مزدور تھا اسے بہت تیز بخار تھا اور وہ تڑپ رہا تھا ۔ حاجی صاحب نے اس کے ہاتھ میں درہم دیتے ہوۓ کہا کہ یہ تمہارا معاوضہ ہے جو تم نے میرے گھر کا کام کیا ہے ۔ مزدور نے کہا کہ میری وہ بات یاد کرو جب میں نے تم سے کہا تھا کہ میرا پورا پورا معاوضہ ادا کرنا پڑے گا ۔ پھر اس مزدور نے ایک انگوٹھی اور خط حاجی صاحب کے حوالے کیا اور کہا کہ فلاں ریاست کے حکمران کو یہ دے دینا ۔ یہ بات منہ سے نکالتے ہی اس کی روحپرواز کر گئی ۔ حاجی صاحب کو بہت افسوس ہوا اور اس نے اپنے خرچے پر ہی اس کے کفن دفن کا بندوبست کیا اور پاس ہی قبرستان میں دفن کر دیا ۔

اس نے حاجی صاحب کو جو ذمہ داری سونپی تھی اس کی ان کو فکر ہونے لگی ۔ پھر وہ انگوٹھی اور خط لے کر اس ریاست کی جانب روانہ ہوۓ ۔ دو دن کے سفر کے بعد وہ اس ریاست میں جا پہنچے اور اس حاکم کی حویلی میں داخل ہوۓ ۔ جب انہوں نے حاکم کو انگوٹھی اور خط دیا تو اس کے رونگٹے کھڑے ہو گئے ۔ جب حاکم نے خط پڑھا تو اسے چومتا ہوا حاجی صاحب سے پوچھنے لگا کہ یہنوجوان تجھے کہاں ملا تھا اور اب یہ کہا ہے ۔ اس نے حاکم کو بتایا کہ اس کا انتقال ہو چکا ہے ، یہ سنتے ہی حاکم غش کھا کر گر پڑا ۔ جب اسے ہوش آیا تو وہ حاجی صاحب کی منتیں کرنے لگا کہ مجھے اس کی قبر پر لے چلو , وہ میرے جگر کا گوشا تھا ۔ میرا اکلوتا بیٹا تھا ۔ جوانی کے نشے میں وہ ہر رات شراب اور مستی میں گزار دیتا تھا ۔ میرے لاکھ منع کرنے کے باوجود بھی اس نے اپنے اوباش دوستوں کی محفل نہ مچوڑی اور گناہوں کی دلدل میں دھنستا چلا گیا ۔ لیکنوہ ایک بار مسجد کے پاس سے گزرا تو امام مسجد خطبہ پڑھنے میں مصروف تھا اس خطبے میں امام صاحب قرآنی آیات کی تفسیر بیان کر رہے تھے ، وہ تفسیر سنتے ہی خدا کے خوف سے میرا بیٹا کانپنے لگا اور پھر وہ گھر سے بھاگ گیا ۔ میں نے اسے ہر جگہ تلاش کیا مگر افسوس کہ وہ مجھے نہ مل سکا ،

جب ایک سال کا عرصہ گزر گیا تو میں مایوس ہو گیا اور اس کو تلاش کرنا چھوڑ دیا ۔ آج دو سال کے بعد تم اس کی خبر لے کر آئے ہو مگر افسوس کہ اب وہ اس دنیا میں نہیں رہا ۔

The post ۔ حاجی صاحب طوائف کی وجہ سے بڑے پریشان تھے کیونکہ اس کے گھر میں ہر وقت اوباش اور آوارہ قسم کے آدمیوں کی بھیڑ لگی رہتی appeared first on TRENDBUDDIES.COM.



source https://trendbuddies.com/%db%94-%d8%ad%d8%a7%d8%ac%db%8c-%d8%b5%d8%a7%d8%ad%d8%a8-%d8%b7%d9%88%d8%a7%d8%a6%d9%81-%da%a9%db%8c-%d9%88%d8%ac%db%81-%d8%b3%db%92-%d8%a8%da%91%db%92-%d9%be%d8%b1%db%8c%d8%b4%d8%a7%d9%86-%d8%aa/

14 बॉलीवुड जिनके बारे में कहा जाता था कि उनका संबंध अंडरवर्ल्ड से है

यह कोई रहस्य नहीं है कि बॉलीवुड की ग्लैमरस दुनिया में काफी छायादार अंडरबेली है। कोई भी संस्था जो इतनी बड़ी मात्रा में धन कमाती है, माफिया द्वारा कॉल के अधीन है, और 1990 तक, यह संबंध लगभग सहजीवी था। गैंगस्टर फिल्मों को वित्तपोषित करते थे, और निर्देशकों को उनके लिए भुगतान करना पड़ता था. 90 के दशक के मध्य तक, चीजें खट्टी होने लगी थीं, और बॉलीवुड बिरादरी पर बेरहमी और क्रूर हमलों की एक श्रृंखला ने सभी के मन में एक स्थायी छवि छोड़ दी।



यहां कुछ उदाहरण हैं जब बॉलीवुड और अंडरवर्ल्ड ने रास्ते पार कर लिए।

Sanjay Dutt

जबकि संजय को हाल ही में आरोपित किया गया था और जेल में रखा गया था, उसे पहले 1994 में भी पुलिस ने उठाया था। यह 1993 के मुंबई विस्फोटों के संबंध में था, जहां यह आरोप लगाया गया था कि अबू सलेम सहित दाऊद के करीबी सहयोगी संजय से मिलने गए और उनके घर पर बंदूकें जमा कर दीं।

Shahrukh Khan

शाहरुख ने खुलेआम खूंखार गैंगस्टर छोटा शकील से दबाव में बात करने की बात स्वीकार की और दावा किया कि उन्हें एक कहानी सुननी थी और तय करना था कि इस पर फिल्म बनाई जाए या नहीं। इसके अलावा, उन्हें अबू सलेम से भी धमकी भरे फोन आए हैं और फिल्म हैप्पी न्यू ईयर के बाद जान से मारने की धमकी मिली है।

सलमान खान

बॉलीवुड के भाई का भी अंडरवर्ल्ड के साथ घनिष्ठ संबंध पाया गया था और उन्हें महान गैंगस्टर दाऊद इब्राहिम के साथ निकटता में देखा गया था। यहां उनकी कुख्यात शख्सियत के साथ फोटो खिंचवाई गई है.

राकेश रोशन

2000 में ऋतिक के पिता द्वारा खूंखार डॉन अली बाबा बुदेश को कहो ना प्यार है से होने वाले मुनाफे का एक हिस्सा देने से इनकार करने के बाद, उन्हें जबरन वसूली का सही अर्थ सीखना बाकी था। बुदेश के लोगों ने उसके हाथ और सीने में खुलेआम गोली मार दी, जब वह अपने कार्यालय के करीब था। इतना बड़ा नाम और पहरेदार होने के बावजूद माफिया पर काबू पा लिया।

गुलशन कुमार

संगीत लेबल टी-सीरीज़ के मालिक गुलशन कुमार की 1997 में दिनदहाड़े गोली मारकर हत्या कर दी गई थी। लोखंडवाला निवासी मंदिर की ओर जा रहा था, जब अंडरवर्ल्ड के सदस्यों ने उसे बॉलीवुड सर्किट के खिलाफ सबसे बेशर्म और हाई प्रोफाइल हमलों में से एक में गोलियों से भरा था। . ऐसा माना जाता है कि हिट को दाऊद ने बुलाया था, जिसमें अबू सलेम भी भूमिका निभा रहा था।

उपरोक्त के अलावा, कुछ प्रसिद्ध अभिनेता और निर्देशक अंडरवर्ल्ड डॉन के संपर्क में आए हैं। यहां कुछ उदाहरण दिए गए हैं।

अनिल कपूर

अक्षय कुमार और ट्विंकल खन्ना

सुनील दत्त

मुकेश भट्ट

कई अभिनेत्रियां अंडरवर्ल्ड के भी निकट संपर्क में रही हैं। जबकि उनमें से कुछ दयनीय अंडरवर्ल्ड डॉन के भागीदार थे, कुछ को नियमित रूप से अपने संगीत समारोहों में उनके लिए प्रदर्शन करना पड़ता था। हम निम्नलिखित पंक्तियों में उनमें से कुछ पर एक नज़र डालेंगे।

मोनिका बेदी और अबू सलेम

Preity Zinta and Ravi Pujari

Mamta Kulkarni and Vikram Goswami

अनीता अयूब और दाऊद इब्राहिम

Mandakini and Dawood Ibrahim

The post 14 बॉलीवुड जिनके बारे में कहा जाता था कि उनका संबंध अंडरवर्ल्ड से है appeared first on TRENDBUDDIES.COM.



source https://trendbuddies.com/14-%e0%a4%ac%e0%a5%89%e0%a4%b2%e0%a5%80%e0%a4%b5%e0%a5%81%e0%a4%a1-%e0%a4%9c%e0%a4%bf%e0%a4%a8%e0%a4%95%e0%a5%87-%e0%a4%ac%e0%a4%be%e0%a4%b0%e0%a5%87-%e0%a4%ae%e0%a5%87%e0%a4%82-%e0%a4%95%e0%a4%b9/