Tuesday, 6 September 2022

بہلول دانا اور بازار میں بیٹی فاحشہ لڑکی بازار کا منظر تھا

بہلول دانا اور بازار میں بیٹی فاحشہ لڑکی بازار کا منظر تھا

بغداد کا ایک بازار تھا اور ایک حلوائی صبح صبح اپنی دکان کو سجا رہا تھا کہ ایک فقیر آ نکلو اس نے لکڑی کے جوتے پہنے ہوۓ تھے حلوائی نے بابا جی سے کہا کہ بابا جی آؤ بیٹھو اور پھر اس نے گرم گرم دودھ نکال کر بابا جی کو دیا اور کہا کہ بابا جی پی اسے صبح کا وقت تھا بابا جی نے دودھ پیا اور اللہ کا شکریہ ادا کیا اور پھر اس حلوائی کا شکریہ ادا کر کے آگے چل پڑا ۔ بدر کا منظر

تھا اور ملکی ہلکی بارش ہو رہی تھی ۔ آگے ایک فاحشہ عورت اپنے یاد کے ساتھ بیٹھ کر موسم کا لطف لے رہی تھی کہ فقیر اپنی موج میں بازار سے گزرا لکڑی کے جوتوں سے کیچڑ کبھی دائیں کرتا اور کبھی بائیں ۔ اسی طرح ایک چھینٹا ڈ کر عورت کے کپڑوں پر جا گرا اس کے پاس بیٹھے اس کے یاد کو بہت غصہ آیا وہ اٹھا اور فقیر کے چہرے پر تھپڑ مار دیا اور کہا کہ فقیر بنے

پھرتے ہو چلنے کی بھی تمیز نہیں قیمتی لباس خراب کر دیاد فقیر نے آسان کی طرف دیکھا اور ہنس کر کہا کہ مالک تو بھی بڑا بے نیاز ہے کہیں سے دودھ پلواتا ہے تو وہ عورت حجت ہے یہ کہہ کہیں سے تھپڑ مرواتا ہے یہ کہہ کر وہ آگے چل دیے ۔ ۔ سے اس کا پاؤں ‘ پھسلا اور وہ سر کے بل گر پڑی چوٹ کچھ ایسی لگی کہ موقع پر ہی مر گئی ، شور مچ گیا کہ فقیر نے کوئی بد دعا

دی تھی آسمان کی طرف دیکھا تو یہ قیمتی جان چلی گئی ۔ فقیر کو پکڑ کر لایا گیا اور کہا کہ فقیر بنے پھرتے ہو اور حوصلہ بھی نہیں رکھتے تمہاری بد دعا سے عورت کی جان چلی گئی ۔ فقیر نے جواب دیا کہ میں نے تو کوئی بد دعا نہیں دی جب لوگوں نے ضد کی تو فقیر نے کہا کہ سچ بات پوچھتے ہو تو میں نے کوئی بد دعا نہیں دی ۔ یہ اصل میں یدوں یادوں کی لڑائی ہے لوگوں نے پوچھا کہ وہ کیسے بزرگ کہنے لگے کہ میں

زر رہا تھا تو کیچڑ کا ایک چھینٹا اس عورت کے لیاں ؟ پڑا تو اس کے یاد کو بہت غصہ آیا اس نے مجھے تھپڑ ملا تو پھر میرے یاد کو بھی غصہ آ گیا اور فاحشہ عورت اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھی ۔ وہ فقیر کوئی اور نہیں بہلول دانا تھے میری اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہمیں اپنے بزرگوں کا ادب کرنے کی توفیق عطا کرے آمین ۔

The post بہلول دانا اور بازار میں بیٹی فاحشہ لڑکی بازار کا منظر تھا appeared first on TRENDBUDDIES.COM.



source https://trendbuddies.com/%d8%a8%db%81%d9%84%d9%88%d9%84-%d8%af%d8%a7%d9%86%d8%a7-%d8%a7%d9%88%d8%b1-%d8%a8%d8%a7%d8%b2%d8%a7%d8%b1-%d9%85%db%8c%da%ba-%d8%a8%db%8c%d9%b9%db%8c-%d9%81%d8%a7%d8%ad%d8%b4%db%81-%d9%84%da%91%da%a9/

0 Comments:

Post a Comment

Subscribe to Post Comments [Atom]

<< Home