Tuesday 6 September 2022

مراثی اور مولوی کی مزاحیہ کہانی

مراثی اور مولوی کی مزاحیہ کہانی

میراثی نے اونچی آواز میں کہا : ” مولوی صاحب چوری کی بھینس آپ کے باڑے سے نکل آئی ہیں “ ۔ مولوی صاحب نے گھبرا کر اوپر دیکھا اور سکتے کے عالم میں دیر تک میراثی کی طرف دیکھتے رہے ۔ پنچائیت نے بھی ایک دوسرے کی طرف دیکھنا شروع کر دیا ۔ لوگ اٹھے اور آہستہ آہستہ محفل سے

شروع کر دیا ۔ لوگ اٹھے اور آہستہ آہستہ محفل سے غائب ہونے لگے ۔ میراثی پیغام دینے کے بعد واپس چلا گیا ۔ مولوی صاحب خفگی اور شرمندگی میں ڈوبتے چلے گئے ۔ یہ کیفیت قدرتی تھی ۔ ہم جس خطے میں رہ رہے ہیں وہاں مولوی صاحبان عزت اور ایمانداری کا نشان ہوتے ہیں ۔ یہ لوگوں کو نماز بھی پڑھاتے ہیں ، ان کے کلمے بھی سیدھے کرتے ہیں

ان کے جنازے بھی ادا کرتے ہیں اور ان کے چھوٹے بڑے تنازعے بھی نمٹاتے ہیں ۔ آپ اندازا کیجئے اس ماحول میں گاؤں کے واحد مولوی صاحب پر چوری کا الزام لگ جاۓ اور وہ الزام بھی گاؤں کی پنچائیت میں سینکڑوں لوگوں کے سامنے لگایا جاۓ تو مولوی صاحب کی کیا حالت ہو گی ؟ ان مولوی صاحب کے ساتھ بھی یہی ہوا ۔ وہ پنچائیت

میں بیٹھے تھے ۔ لوگوں کے تنازعوں کا فیصلہ کر رہے تھے میراثی آیا اور مولوی صاحب کی عزت مٹی میں رول دی لوگ اٹھ کر گھروں کو چلے گئے ۔ مولوی صاحب سر پکڑ کر بیٹھے رہے میراثی تھوڑی دیر بعد ہانپتا کانپتا واپس آیا ۔ مولوی صاحب کے دونوں پاؤں ے اور روتے روتے کہا ” مولوی صاحب مجھے معاف کر دیں ، چوری کی بھینس آپ کے باڑے سے س

نہیں نکلی ، وہ آپ کے ہمسائے نے چوری کی تھی اور وہ وہیں سے برآمد ہوئی ، مجھ سے غلطی ہو گئی میں اب گھر گھر جا کر آپ کی صفائی پیش کروں گا ‘ ‘ مولوی صاحب دیر تک میراثی کو خالی خالی نظروں سے دیکھتے رہے اور پھر آہستہ سے بولے ” نور دین ! تم اب جو بھی کر لو ، میں علاقے میں چور بن چکا ہوں ۔ لوگ مجھے باقی زندگی

چور مولوی ہی کہیں گے ،، میراثی نے مولوی صاحب سے اتفاق نہیں کیا لیکن مولوی صاحب کی بات حقیقت تھی ۔ ، دنیا میں سب سے قیمتی چیز انسان کی عزت ہوتی ہے یہ اگر ایک بار داغدار ہو جاۓ تو یہ دوبارہ صاف نہیں ہوتی ۔ اسلئے لوگوں پر الزام اچھالنے سے پہلے ہزار بار سوچ لیا کرو

The post مراثی اور مولوی کی مزاحیہ کہانی appeared first on TRENDBUDDIES.COM.



source https://trendbuddies.com/%d9%85%d8%b1%d8%a7%d8%ab%db%8c-%d8%a7%d9%88%d8%b1-%d9%85%d9%88%d9%84%d9%88%db%8c-%da%a9%db%8c-%d9%85%d8%b2%d8%a7%d8%ad%db%8c%db%81-%da%a9%db%81%d8%a7%d9%86%db%8c/

0 Comments:

Post a Comment

Subscribe to Post Comments [Atom]

<< Home