fb trick
ایک صاحب کہتے ہیں کہ میری عادت تھی کہ میں روزانہ صبح فجر کے بعد قبرستان جا کر اپنے والد کی قبر پر حاضری دیتا تھا ایک روز جمعہ کے دن فجر کی نماز ادا کرنے کے بعد میں قبرستان کیا قبرستان میں داخل ہوتے ہیں میں نے ایک بہت ہی شدد خوشبو محسوس کی ایسی خوشبو میں نے زندگی میں پہلے کبھی نہیں محسوس کی تھی ۔ خیر میں نے والد کی قبر پر حاضری
دی دعا کی تو قریب ہی ایک اور قبر دیکھی معلوم ہوتا تھا کہ ابھی یہ قبر نئی نئی تھی میں نے سوچا کہ اس قبر پر بھی فاتحہ خوانی کر لوں ۔ اس غرض سے میں اس قبر پر گیا میں نے وہ خوشبو اسی قبر پر محسوس کی ، میں نے قبر کی مٹی کو ہاتھ میں پکڑا تو پتہ چلا کہ یہ وہی خوشبو ہے جس نے مجھے بے چین کر رکھا ہے ، میں یہ دیکھ کر حیرت میں پڑ گیا کہ صاحب قبر کتنا
نیک ہے کہ اس کی قبر سے اتنی اچھی خوشبو آ رہی ہے میں واپس گھر کو لوٹا گھر گیا تو گھر والے بڑی حیرت سے میری طرف دیکھنے لگے اور پوچھنے لگے کہ کسی خوشبو فروش کے پاس سے ہو کر آۓ ہو اس قدر قیمتی اور شہد خوشبو تمہارے پاس سے آرہی ہے میں ان کے سوال پر بہت حیران ہوا میں نے کہا کہ میں تو کسی خوشبو فروش کے پاس نہیں گیا لیکن انہوں نے میری بات پر
یقین نہ کیا میں نے اپنے ہاتھ کو اپنے ناک کے قریب کیا تو میں نے وہی خوشبو محسوس کی جو قبرستان میں تھی ۔ اس پر میں بہت حیران ہوا کہ کئی مرتبہ ہاتھ دھونے پر بھی وہ خوشبو میرے ہاتھ سے نہ گئی ۔ اگلے روز پھر سے میں نہ چاہتے ہوۓ بھی قبرستان چلا گیا والد کی قبر پر حاضری دی اور بعد میں اس قبر کی طرف بڑھا پھر سے وہی خوشبو آ رہی تھی میں نے قبرستان
میں قبر کھودنے والے سے پوچھا کہ یہ کس کی قبر ہے اس نے بتایا کہ یہ ایک عورت کی قبر ہے یہ سن کر میرے دل میں تڑپ اٹھی کہ میں جان کر ہی رہوں گا کہ اس عورت نے ایسا کیا عمل کیا ہے جو اس کی قبر اس قدر مہک رہی ہے ۔ اس غرض سے میں اتوار والے دن پھر سے قبرستان کیا دیکھا کہ ایک بوڑھا آدمی اس قبر پر قرآن خوانی کر رہا تھا اور زار و قطار رو رہا تھا ۔ میں نے بھی
والد کی قبر پر فاتحہ خوانی کی اور جب وہ بوڑھا آدمی جانے لگا تو میں نے انہیں روکا اور کہا اگر آپ برا نہ مانے تو ایک بات پوچھ سکتا ہوں ؟ انہوں نے اجازت دی تو میں نے پوچھا یہ قبر کس کی ہے کیونکہ آپ یہاں رو رہے تھے تو سوچا آپ سے دریافت کر لوں ۔ انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ تم کیوں پوچھ رہے ہو میں نے خوشبو والی وجہ بتائی تو کہنے لگے کہ اس نے عمل
ہی ایسا کیا ہے کہ اللہ کو وہ بہت پسند آیا میں نے عرض کی کہ کیا میں وہی عمل جان سکتا ہوں کہ ایسا عمل کیا تھا کہ اس کی قبر اتنی خوشبو دار ہو گئی ۔ کہنے لگے کہ یہ میری بیوی کی قبر ہے اس نے تیس سال میرے ساتھ گندے ہیں ۔ میں تین بہنوں کا اکلوتا بھائی تھا امی اور ابو کو میری شادی کا بہت شوق تھا جب میں کچھ کام کرنے لگا تو امی نے میری شادی اس سے کر دی ۔ شادی
کی پہلی رات میں نے اپنی بیوی کا گھونگھٹ اٹھانے سے پہلے اپنی پگڑی اس کے قدموں میں رکھ دی اور کہا کہ مجھے معاف کر دو میں تمہارا حق ادا نہیں کر سکتا ہوں اور ماں کی خوشی کی خاطر میں خود غرض ہو گیا تھا تمہاری خوشی کو نظر انداز کر دیا ۔ غرض یہ کہ میں نے اسے صاف صاف کہہ دیا کہ میں نا مرد ہوں تمہاری خواہشات کو پورا نہیں کر سکتا اگر تم چاہو تو مجھے چھوڑ کر
جا سکتی ہوں اس نے میری پڑی اٹھائی اور دوبارہ میرے سر پر رکھ دی اور کہا کہ جیسا بھی ہو اب آپ میرے شوہر ہیں مجھے آپ ہر حال میں قبول ہیں ۔ اس نے گھر والوں کی جلی کئی باتیں بھی سنیں اور بانجھ ہونے کے طعنے بھی سنے لیکن اس نے میرا پردہ رکھا اس نے سب کچھ سننے کے باوجود مجھ سے کوئی گلہ شکوہ یا شکایت نہیں کی یہ کہہ کر وہ زار و قطار رونے لگا اور کہنے لگا کہ
اس عورت کو کیوں نہ اللہ یہ مقام دیتا کہ اس نے سب کچھ سہنے کے باوجود میرا پردہ رکھا ۔ ایسی عورت جو اپنے مرد کا پردہ رکھے اور اس کا ساتھ دے اس کی قدر کرنے تو پھر ایسی عورت کا آخرت میں بہت اونچا مقام ہوتا ہے ۔
The post نامرد کی بیوی نے سہاگ رات کس طرح منائی appeared first on TRENDBUDDIES.COM.
بغداد کا ایک بازار تھا اور ایک حلوائی صبح صبح اپنی دکان کو سجا رہا تھا کہ ایک فقیر آ نکلو اس نے لکڑی کے جوتے پہنے ہوۓ تھے حلوائی نے بابا جی سے کہا کہ بابا جی آؤ بیٹھو اور پھر اس نے گرم گرم دودھ نکال کر بابا جی کو دیا اور کہا کہ بابا جی پی اسے صبح کا وقت تھا بابا جی نے دودھ پیا اور اللہ کا شکریہ ادا کیا اور پھر اس حلوائی کا شکریہ ادا کر کے آگے چل پڑا ۔ بدر کا منظر
تھا اور ملکی ہلکی بارش ہو رہی تھی ۔ آگے ایک فاحشہ عورت اپنے یاد کے ساتھ بیٹھ کر موسم کا لطف لے رہی تھی کہ فقیر اپنی موج میں بازار سے گزرا لکڑی کے جوتوں سے کیچڑ کبھی دائیں کرتا اور کبھی بائیں ۔ اسی طرح ایک چھینٹا ڈ کر عورت کے کپڑوں پر جا گرا اس کے پاس بیٹھے اس کے یاد کو بہت غصہ آیا وہ اٹھا اور فقیر کے چہرے پر تھپڑ مار دیا اور کہا کہ فقیر بنے
پھرتے ہو چلنے کی بھی تمیز نہیں قیمتی لباس خراب کر دیاد فقیر نے آسان کی طرف دیکھا اور ہنس کر کہا کہ مالک تو بھی بڑا بے نیاز ہے کہیں سے دودھ پلواتا ہے تو وہ عورت حجت ہے یہ کہہ کہیں سے تھپڑ مرواتا ہے یہ کہہ کر وہ آگے چل دیے ۔ ۔ سے اس کا پاؤں ‘ پھسلا اور وہ سر کے بل گر پڑی چوٹ کچھ ایسی لگی کہ موقع پر ہی مر گئی ، شور مچ گیا کہ فقیر نے کوئی بد دعا
دی تھی آسمان کی طرف دیکھا تو یہ قیمتی جان چلی گئی ۔ فقیر کو پکڑ کر لایا گیا اور کہا کہ فقیر بنے پھرتے ہو اور حوصلہ بھی نہیں رکھتے تمہاری بد دعا سے عورت کی جان چلی گئی ۔ فقیر نے جواب دیا کہ میں نے تو کوئی بد دعا نہیں دی جب لوگوں نے ضد کی تو فقیر نے کہا کہ سچ بات پوچھتے ہو تو میں نے کوئی بد دعا نہیں دی ۔ یہ اصل میں یدوں یادوں کی لڑائی ہے لوگوں نے پوچھا کہ وہ کیسے بزرگ کہنے لگے کہ میں
زر رہا تھا تو کیچڑ کا ایک چھینٹا اس عورت کے لیاں ؟ پڑا تو اس کے یاد کو بہت غصہ آیا اس نے مجھے تھپڑ ملا تو پھر میرے یاد کو بھی غصہ آ گیا اور فاحشہ عورت اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھی ۔ وہ فقیر کوئی اور نہیں بہلول دانا تھے میری اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہمیں اپنے بزرگوں کا ادب کرنے کی توفیق عطا کرے آمین ۔
The post بہلول دانا اور بازار میں بیٹی فاحشہ لڑکی بازار کا منظر تھا appeared first on TRENDBUDDIES.COM.
بسم اللہ الرحمن الرحیمالسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہالشیخ سالم الطویل حفظہ اللہ نے ایک دفعہ مسجد میں بیٹھے مسلمانوں سے پوچھا، انکی تمام گفتگو کا مفہوم اردو ترجمہ:طیب (اچھا): ایک سوال ہے اور مجھے امید ہے کہ یہ مشکل نہیں. اللہ کا کیا مطلب ہے؟(مجلس میں بیٹھے لوگ خاموش ہیں)کیا آپ سنجیدہ ہیں؟ اے مسلمانوں آپ کو اللہ کا مطلب نہیں معلوم؟ اللہ کا کیا مطلب ہے، اے مسلمانوں (اگر کسی خاص وقت میں) ایک کافر رکے اور کہے آپ کس کی عبادت کرتے ہیں؟ آپ کہو گے: میں اللہ کی عبادت کرتا ہوں. وہ پوچھے اللہ کا کیا مطلب ہے؟ لفظ اللہ، اسکا کیا مطلب ہے ….؟
حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم (570ء) میں ربیع الاول کے مبارک مہینےمیں مکہ میں پیدا ہوئے۔ آپ ﷺ کی پیدائش پر معجزات نمودار ہوئے جن کا ذکر قدیم آسمانی کتب میں تھا۔ مثلاً آتشکدہ فارس جو ہزار سال سے زیادہ سے روشن تھا بجھ گیا۔ مشکوٰۃ کی ایک حدیث ہے جس کے مطابق حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ‘ میں اس وقت بھی نبی تھا جب آدم مٹی اور پانی کے درمیان تھے۔میں ابراہیم علیہ السلام کی دعا، عیسیٰ علیہ السلام کی بشارت اور اپنی والدہ کا وہ خواب ہوں جو انہوں نے میری پیدائش کے وقت دیکھا اور ان سے ایک ایسا نور ظاہر ہوا جس سے شام کے محلات روشن ہو گئے۔
عربی زبان میں لفظ “محمد” کے معنی ہیں ‘جس کی تعریف کی گئی۔ جسکی عظمت شان مقام رفعت درجات ، نعت ، حمد کی کوئی حد نہ ہو اسے محمد کہتے ہیں – یہ لفظ اپنی اصل حمد سے ماخوذ ہے جسکا مطلب ہے تعریف کرنا۔ یہ نام آپ کے دادا حضرت عبدالمطلب نے رکھا تھا۔سرکار دوعالم و خاتم النبین کی ذات کی تعریف الفاظ احاطہ نہیں کر سکتے- آپکی شان جیسا کوئی نہیں آیا اور نہ ہی کبھی آئے گا- محمّد ﷺ رسول اللہ تمام نبیوٌں کےسردار ہیں-۔
درود و سلام پیارے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جن پر ہم ہماری آل اولاد ہمارے والدین اور سب قربان۔وہ کام ہے جیسے اللہ عزوجل نے قرآن میں فرمایا “بے شک اللہ اور ملائکہ (تمام) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجتے ہیں تو اے ایمان والوں تم بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجتے رہو۔“ہم سب رحمت کے بے حد محتاج. دنیا میں بھی، مرتے وقت بھی، قبر میں بھی. اور حشر میں بھی. جہاں ہمیں’’رحمت‘‘ مل جاتی ہے، ہم کامیاب ہوجاتے ہیں. اورجہاںرحمت سے محرومی. وہاںعذاب ہی عذاب، زحمت ہی زحمت. قرآن پاک ہمارے لئے. ایک عظیم رحمت کا اعلان فرما رہا ہے.۔
وَمَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیْنَ ﴿انبیائ:۷۰۱﴾اے نبی محمد﴿ ﷺ﴾ ہم نے آپ کو تمام جہان کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ہے.آپ ﷺ کی ذات بھی رحمت ہے اور آپ ﷺ کی صفات بھی رحمت. آپ ﷺ کے اقوال بھی رحمت اور آپ ﷺ کے افعال بھی رحمت. آپ ﷺ موجود تھے تب بھی رحمت اور اب پردہ فرما گئے تب بھی رحمت.’’رحمت‘‘ حضرت آقا مدنی ﷺ کی لازمی صفت. اور آپ ﷺ کی پہچان ہے. اورآپ ﷺ کا ہر عمل رحمت ہے. حضرت آقا محمد مدنی ﷺ صرف’’رحمت‘‘ ہی نہیں. بلکہ ’’رحمۃ للعالمین‘‘ ہیں. یعنی تمام جہان والوں کے لئے رحمت. وہ انسان ہوں یا جنات. حیوانات ہوں یا نباتات. سمندر ہوں یا جمادات. وہ زمین ہوں یا آسمان. آپ ﷺ ان سب کے لئے’’رحمت‘‘ ہیں. اﷲ تعالیٰ کی سب سے بڑی رحمت.۔
آپ کا نام بھی’’رحمت‘‘ اور آپ کا دین بھی ’’رحمت‘‘. جو آپ ﷺ سے جتنا قریب وہ اسی قدر زیادہ رحمت کا مستحق. اور جو آپ سے جتنا دور اور محروم وہ رحمت سے اسی قدر محروم. ارے جس کو رحمت پانی ہو وہ حضرت آقا مدنی ﷺ کی غلامی میں آجائے۔حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمارے لئے اپنے کئی اسماء گرامی بیان کئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں محمد ہوں اور میں احمد ہوں اور مقفی (بعد میں آنے والا) اور حاشر (جس کی پیروی میں روزِ حشر سب جمع کئے جائیں گے) ہوں اور نبی التوبہ، نبی الرحمہ ہوں۔ مسلم شریفہے یہ جاننے کے لیے کہ اللہ کا کیا مطلب۔
) قرآن کی کا متن یعنی اس کے بعینہ وہ الفاظ جو اللہ رب العزت نے حضرت جبرئیل علیہ السلام کے واسطہ سے یا وحی کے کسی اور طریق سے نبی آخرالزماں صلى الله عليه وسلم پر نازل کئے، آپ صلى الله عليه وسلم پر جب وحی نازل ہوتی، تو آپ فوراً کاتبین وحی میں سے کسی سے کتابت کروالے لیتے، پھر صحابہ نبی کریم صلى الله عليه وسلم کی زبانِ اقدس سے بھی اُسے سنتے، اور جو تحریر کیا ہوا ہوتا، اُسے بھی محفوظ کرلیتے، اس طرح ۲۳/سال تک قرآن، نزول کے وقت ہی لکھا جاتا رہا،۔
صحابہ نے اسے حفظ بھی یاد کیا، کیوں کہ نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے اس کے حفظ کی بڑی فضیلتیں بیان کی ۔ ایک روایت کے مطابق صحابہ میں سب سے پہلے حفظِ قرآن مکمل کرنے والے حضرت عثمان ابن عفان رضی اللہ عنہ ہیں۔دورِ نبوی صلى الله عليه وسلم کے بعد دورِ ابی بکر میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ، اور دیگر صحابہ کے کے مشورے سے اس کی تدوین عمل میں آئی، یعنی اس کو یکجا کر لیا گیا اور دورِ عثمانی میں اس کی تنسیخ‘ عمل میں آئی، یعنی اس کے مختلف نسخے بناکر کوفہ، بصرہ، شام، مکہ وغیرہ جہاں جہاں مسلمان آباد تھے بھیج دیے گئے، یہ تو تحریری صورت میں حفاظت کا انتظام ہوا، ا س کے علاوہ اس کو لفظ بلفظ یاد کرنے کا التزام کیا گیا، وہ الگ۔ اس طرح قرآن سینہ و سفینہ دونوں میں مکمل لفظاً محفوظ ہوگیا، اور یہ سلسلہ نسلاً بعد نسلٍ آج بھی جاری ہے، قیامت تک جاری رہے گا، انشاء اللہ، اللہم اجعل القرآن ربیع قلوبنا و جلاء اعیننا.۔
(۲) جہاں اللہ رب العزت نے اس کے متن کی حفاظت کی، وہیں اس کے معنی و مفہوم اور مراد کی حفاظت کا بھی انتظام کیا، اس لیے کہ صرف الفاظ کا محفوظ ہونا کافی نہیں تھا، کیوں کہ مراد اور معنی اگر محفوظ نہ ہو، تو ا س کی تحریف یقینی ہوجاتی ہے، کتب سابقہ کے ساتھ کچھ ایسا ہی ہوا، کیوں کہ اس کے الفاظ اگرچہ کچھ نہ کچھ محفوظ رہے، مگر اس کے معانی و مفہوم تو بالکل محفوظ نہ رہے، اس لیے کہ انہوں نے اپنے انبیاء علیہم السلام کے اقوال و افعال و اعمال کو محفوظ رکھنے کا کوئی انتظام نہ کیا، جس کے نتیجہ میں الفاظ محفوظہ بھی کارگر ثابت نہ ہوسکے، مثلاً عیسائی مذہب ان کا کہنا ہے کہ ہمیں دو اصولوں کی تعلیم دی گئی، اور ہم اس کے علمبردار ہیں: نمبر ایک عدل و انصاف۔ نمبردو محبت و الفت۔ مگر اگر آپ، ان سے دریافت کریں کہ عدل و انصاف کس کو کہتے ہیں، تو وہ اس کا مفہوم نہیں بیان کرسکتے۔ یہی حال محبت کا ہے۔
اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اس عدل اور محبت کی پرواہ کیے بغیر لاکھوں نہیں، کروڑوں انسانوں کو عیسائیت کے فروغ کی خاطر قتل کر دیا گیا، اور یہ سلسلہ ابھی تک تھما نہیں۔ اسی طرح یہودیت کی اصل بنیاد اس اصول پر ہے،کہ تم اپنے پڑوسی کے لیے وہی پسند کرو،جو اپنے لیے پسند کرو۔ لیکن اگر آپ یہود کی تاریخ کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوگا،کہ انہوں نے اپنے پڑوسیوں کو جتنا ستایا، اتنا دنیا میں کسی نے اپنے پڑوسیوں کو نہیں ستایا ہوگا، اور اب بھی اس کا سلسلہ جاری ہے، جو اسرائیل کی جارحیت سے عیاں ہے، مگر اسلام، الحمد للہ سنت نبوی کے پورے اہتمام کے ساتھ محفوظ رہنے کی وجہ سے،۔
قرآن کی تعلیمات پر مکمل طور پر محفوظ چلا آرہا ہے۔ اس طرح اللہ نے سنتِ رسول جس کو احادیث رسول صلى الله عليه وسلم بھی کہا جاتا ہے، کے ذریعہ معانی و مفاہیم اور مراد الٰہی کو محفوظ رکھنے کا انتظام کیا۔ اس لیے کہ نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے قرآن کی جو تفسیر کی، جسے ”تفسیر بالمأثور“کہا جاتا ہے، جس پر امام سیوطی، امام ابن کثیر وغیرہ، بے شمار علماء نے تفسیر یں لکھیں، اور ہر آیت کی تفسیر، حدیث رسول سے کرکے دکھائی، وہ درحقیت اللہ ہی کی جانب سے ہے، کیوں کہ قرآن نے اعلان کیا ہے ”ان علینا بیانہ“ ( سورة القیٰمة: پ۲۹/۱۹)یعنی اس قرآن کی تفسیر بھی ہم نے اپنے ذمہ لے لی ہے۔ا یک جگہ پر”جمعہ وقرآنہ“ ہے، ایک جگہ ارشاد ہے ”وما ینطق عن الہویٰ ان ہو الا وحی یوحی“ آپ صلى الله عليه وسلم کوئی بات اپنے جی سے نہیں کرتے، بلکہ وحی خدا وندی ہی ہوتی ہے :۔
The post دنیا کا خوبصورت ترین لفظ اللہ دنیا کا میٹھا ترین نام محمدﷺ دنیا کی مکمل ترین کتاب قرآن appeared first on TRENDBUDDIES.COM.
جب کسی سے محبت ہونے لگے تو صدقہ دیا کریں۔ محبت ہوگی تو مل جا ئے گی بلا ہو گی تو ٹل جا ئے گی۔ جہاں محبت ہو وہاں عیب نہیں دیکھے جاتے اور جہاں عیب دیکھے جاتے ہوں وہاں محبت نہیں ہوتی۔ لوگوں کو کھونے سے نہ ڈرو، ڈرو اس بات سے کہیں تم لوگوں کو خوش کرتے کرتے خود کو نہ کھو دو۔ پرندے اپنے پاؤں اور انسان اپنی زبان کی وجہ سے جال میں پھنستے ہیں۔ گفتگو میں نرمی اختیار کرو۔ کیونکہ لہجے کا اثر الفاظ سے زیادہ ہوتا ہے۔
زمین کے سفر میں اگر کوئی چیز آسمانی ہے تو وہ محبت ہے ۔ کبھی سوچا ہے گندے پر اٹھانے والے مٹی میں ملا دیتے ہیں۔ اپنے خیالوں کی حفاظت کرو۔ کیو نکہ یہ تمہارے الفاظ بن جاتے ہیں اپنے لافاظ کی حفاظت کرو۔ کیو نکہ یہ تمہارے اعمال بن جاتے ہیں اپنے اعمال کی حفاظت کرو کیو نکہ یہ تمہارا کردار بن جاتا ہے اپنے کردار کی حفاظت کرو کیو نکہ یہ تمہار ی پہچان بن جا تا ہے۔ بے عزتی کا جواب اتنی عزت سے دیں کہ سامنے والا خود ہی شر مندہو جائے۔ گہری باتیں سمجھنے کے لیے گہرا ہو نا پڑتا ہے اور گہرا ہونے کے لیے گہری چوٹیں کھانی پڑتی ہیں۔ اچھی کتابیں اور اچھے لوگ فوراً سمجھ نہیں آ تے انہیں سمجھنا پڑتا ہے۔ آنسو ؤں کا جاری نہ ہونا دل کی سختی کی وجہ سے ہے
۔دل کی سختی گناہوں کی کثرت کی وجہ سے ہے گناہوں کی کثرت موت کو بھلانے کی جوہ سے ہے موت سے غفلت لمبی امیدوں کی وجہ سے ہے لمبی امیدیں دنیا کی محبت کی وجہ سے ہیں دنیا سے محبت ہر گناہ کی جڑ ہے۔ یاد کرتا ہے کون یہاں کسی کوبھلا؟ خدا کو بھول جانے والے خدا کی قسم کسی کے نہیں ہوتے۔ جن عورتوں کے شوہر شہر سے باہر یا ملک سے با ہر نو کری کرتے ہیں۔ اور بلا وجہ اپنے شوہروں کو فون کر کے تنگ کرتی رہتی ہیں گھر کی چھوٹی چھوٹی بات مرچ مصالحہ لگا کرا ن تک پہنچاتی ہیںایسی عورتیں یہ یاد رکھیں کہ ان کے شوہر خوشی سے باہر نہیں رہتے اپنے گھر والوں کو خوشیاں اور سہو لتیں فراہم کرنے کے لیے گئے ہیں اگر اسے کوئی خوشی کی خبر نہیں سنا سکتی تو فضول اور بے مقصد لڑائ
The post جن عورتوں کے شوہر ملک سے باہر ہوتے ہیں وہ عورتیں ہمیشہ کیا کرتی ہیں،جانیں بڑے رازکی بات appeared first on TRENDBUDDIES.COM.
میراثی نے اونچی آواز میں کہا : ” مولوی صاحب چوری کی بھینس آپ کے باڑے سے نکل آئی ہیں “ ۔ مولوی صاحب نے گھبرا کر اوپر دیکھا اور سکتے کے عالم میں دیر تک میراثی کی طرف دیکھتے رہے ۔ پنچائیت نے بھی ایک دوسرے کی طرف دیکھنا شروع کر دیا ۔ لوگ اٹھے اور آہستہ آہستہ محفل سے
شروع کر دیا ۔ لوگ اٹھے اور آہستہ آہستہ محفل سے غائب ہونے لگے ۔ میراثی پیغام دینے کے بعد واپس چلا گیا ۔ مولوی صاحب خفگی اور شرمندگی میں ڈوبتے چلے گئے ۔ یہ کیفیت قدرتی تھی ۔ ہم جس خطے میں رہ رہے ہیں وہاں مولوی صاحبان عزت اور ایمانداری کا نشان ہوتے ہیں ۔ یہ لوگوں کو نماز بھی پڑھاتے ہیں ، ان کے کلمے بھی سیدھے کرتے ہیں
ان کے جنازے بھی ادا کرتے ہیں اور ان کے چھوٹے بڑے تنازعے بھی نمٹاتے ہیں ۔ آپ اندازا کیجئے اس ماحول میں گاؤں کے واحد مولوی صاحب پر چوری کا الزام لگ جاۓ اور وہ الزام بھی گاؤں کی پنچائیت میں سینکڑوں لوگوں کے سامنے لگایا جاۓ تو مولوی صاحب کی کیا حالت ہو گی ؟ ان مولوی صاحب کے ساتھ بھی یہی ہوا ۔ وہ پنچائیت
میں بیٹھے تھے ۔ لوگوں کے تنازعوں کا فیصلہ کر رہے تھے میراثی آیا اور مولوی صاحب کی عزت مٹی میں رول دی لوگ اٹھ کر گھروں کو چلے گئے ۔ مولوی صاحب سر پکڑ کر بیٹھے رہے میراثی تھوڑی دیر بعد ہانپتا کانپتا واپس آیا ۔ مولوی صاحب کے دونوں پاؤں ے اور روتے روتے کہا ” مولوی صاحب مجھے معاف کر دیں ، چوری کی بھینس آپ کے باڑے سے س
نہیں نکلی ، وہ آپ کے ہمسائے نے چوری کی تھی اور وہ وہیں سے برآمد ہوئی ، مجھ سے غلطی ہو گئی میں اب گھر گھر جا کر آپ کی صفائی پیش کروں گا ‘ ‘ مولوی صاحب دیر تک میراثی کو خالی خالی نظروں سے دیکھتے رہے اور پھر آہستہ سے بولے ” نور دین ! تم اب جو بھی کر لو ، میں علاقے میں چور بن چکا ہوں ۔ لوگ مجھے باقی زندگی
چور مولوی ہی کہیں گے ،، میراثی نے مولوی صاحب سے اتفاق نہیں کیا لیکن مولوی صاحب کی بات حقیقت تھی ۔ ، دنیا میں سب سے قیمتی چیز انسان کی عزت ہوتی ہے یہ اگر ایک بار داغدار ہو جاۓ تو یہ دوبارہ صاف نہیں ہوتی ۔ اسلئے لوگوں پر الزام اچھالنے سے پہلے ہزار بار سوچ لیا کرو
The post مراثی اور مولوی کی مزاحیہ کہانی appeared first on TRENDBUDDIES.COM.
मोनाको की सबसे छोटी बेटी की राजकुमारी स्टेफ़नी और पुराने हॉलीवुड नायक, केमिली गॉटलिब की पोती ग्रेस केली न केवल एक सेलिब्रिटी हैं, बल्कि शाही परिवार की सदस्य भी हैं। दैनिक जीवन की तस्वीरों में, केमिली का एक बहुत ही सामान्य इंस्टाग्राम अकाउंट भी है जहाँ उनकी प्रसिद्ध दादी के साथ उनकी समानता निर्विवाद है।
अपने नाजुक चेहरे की विशेषताओं, गहरी नीली आँखों और सुनहरे बालों के लिए जानी जाने वाली, ग्रेस केली ने इस दुर्लभ सुंदरता को अपनी पोती को दिया, जिसे उनके अनुयायी प्यार करते हैं।
केमिली का जन्म 15 जुलाई 1998 को मोनाको की स्टेफ़नी और शाही अंगरक्षक जीन रेमंड गोटलिब के परिवार में राजकुमारी की सबसे छोटी संतान के रूप में हुआ था, जिनके पितृत्व को कई वर्षों तक गुप्त रखा गया था। केमिली अपनी और अपने पिता की तस्वीरें अपनी वेबसाइट पर स्वतंत्र रूप से पोस्ट करती हैं।
अपनी मौसी के साथ केमिली भी क्यूट थ्रोबैक तस्वीरें शेयर करती हैं। वह सिंहासन के उत्तराधिकारी के लिए कतार में नहीं है क्योंकि केमिली के माता-पिता की कभी शादी नहीं हुई थी। इसके बावजूद, मोनाको के दादा, रेनियर III के राजकुमार के साथ उसकी बहुत मधुर मित्रता है।
केमिली को अपनी दादी की तरह जानवरों से गहरा लगाव है। बाघों के बच्चे को पालने में मदद करने के लिए, उसने थाईलैंड के लिए उड़ान भरी और अपने बाघ शावकों की सबसे प्यारी तस्वीरें साझा कीं। केमिली हाथियों की भी पूजा करती है। 2016 में, उन्होंने श्रीलंका के पिन्नावाला हाथी अनाथालय का दौरा किया।
युवा स्टार को दूसरों का समर्थन करने और परोपकारी कार्यक्रमों में भाग लेने की क्षमता भी विरासत में मिली, जैसे मोनाको फाइट एड्स जैसी धर्मार्थ पहलों में भाग लेना।
अब युवा शाही सितारा 21 वर्ष का है, कॉलेज में पढ़ रहा है, भ्रमण का आनंद ले रहा है, और दोस्तों के साथ घूम रहा है जैसे कोई सामान्य युवा वयस्क होगा। उनके 60,000 से अधिक प्रशंसक, उनकी प्राकृतिक सुंदरता की प्रशंसा करते हुए और उनका नाम “लिटिल ग्रेस केली” रखते हैं, इन छवियों पर बहुत गर्म शब्दों के साथ टिप्पणी करते हैं।
सुंदरता वास्तव में विरासत में मिली हो सकती है, यह पता चला है क्योंकि पोते अक्सर अपने दादा-दादी की तरह ही प्यारे होते हैं। क्या सोच रहे हो?
पूर्वावलोकन फोटो क्रेडिट एवरेट संग्रह / पूर्वी समाचार, कैमिलरोज़गोटलिब / इंस्टाग्राम
The post ग्रेस केली की पोती एक असली सुंदरता बनने के लिए बड़ी हो गई है appeared first on TRENDBUDDIES.COM.