ایک ڈاکٹر اور لڑکی کی سبق آموز کہانی
میرا نام ڈاکٹر عدنان ہے ۔ ایک روز میں کلینک بند کر کے اپنی کار پر گھر جارہا تھا کہ راستے میں بارش شروع ہو گئی ۔ بارش اتنی تیز تھی کہ آگے کچھ دکھائی نہیں دے رہا تھا ۔ چونکہ رات کا وقت تھا اس لئے موسلا دھار بارش میں ، میں نے کار سڑک کنارے کھڑی کر دی اور بارش کے رکنے کا انتظار کرنے لگا ۔ رات کے گیارہ بجے کا وقت تھا اور سڑک پر ٹریفک نہ ہونے کی برابر تھی ۔
اچانک کار کے شیشے پر کسی نے زور زور سے دستک دینا شروع کر دی ۔ میں نے یہ سوچ کر شیشہ نیچے کیا کہ شاید کسی کو مدد کی ضرورت ہے ، لیکن یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ ایک جوان اور خوبصورت لڑکی جس کا جسم نیم برہنہ گیلے کپڑوں میں صاف دکھائی دے رہا تھا ۔ اور اس کے بال گیلے ہو کر جسم سے چپکے ہوۓ تھے ۔ اسی دوران بجلی چمکی تو روشنی میں اس کا حسن دیکھ کرمیں حیران رہ گیا ۔ کون ہو تم میں نے پریشانی کے عالم میں دریافت کیا تو اس نے گھبرائی ہوئی آواز میں کہا کہ مجھے بچالیں پلیز , وہ میری عزت لوٹنا چاہتے ہیں بلکہ شاید مجھے جان سے ہی مار دیں گے ۔ میں نے پوچھا لیکن تم ہو کون اور اس وقت یہاں کیا کر رہی ہو لیکن اس نے کہا کہ پہلے مجھے یہاں سے دور لے چلو , وہ بھی لمحے یہاں پہنچ جائیں گے ۔ ابھی یہ بات اس کےمنہ پر ہی تھی کہ مجھے تین آدمی اپنی کار کی طرف دوڑتے ہوۓ دکھائی دیے ۔ ان کو دیکھتے ہی لڑکی چیخنے لگی کہ وہ مجھے مارنے آگئے ہیں ۔ میں نے صور تحال کو دیکھتے ہوئے لڑکی کو ہاتھ سے پکڑ کر کار میں کھینچا اور دروازہ بند کر کے تیزی سے کار چلانا شروع کر دی ۔ وہ لڑکی میرے ساتھ والی سیٹ پر تھی جب میں نے اس کے جسم پر نظر ڈالی تو جگہ جگہ زخموں اور کھرونچوں کے نشان تھے ۔
جب میں نے اس کی یہ حالت دیکھی تو کار کو فورا کلینک کی طرف موڑ لیا۔ایک ڈاکٹر ہونے کے ناطے میرا پہلا فرض اس کی مرہم پٹی کرنا تھی ۔ تب تک بارش کا زور بھی ٹوٹ چکا تھا ۔ تقریبا پندرہ منٹ بعد میں دوبارہ کلینک کے اندر موجود تھا ۔ میں نے کلینک کا دروازہ اندر سے بند کر دیا ۔ اور لڑکی کو لٹا کر اس کے زخموں کا معائنہ کرنے لگا ۔ اس کا لباس بری طرح پھٹا ہوا تھا اور اسکی عمر 20 سال سے زیادہ نہ تھی ۔ میں اس کے ایک ایک زخم کو صاف کر کے مرہم پٹی کر رہا تھا کہ اچانک میرے موبائل کی گھنٹی بجنے لگی گھر سے امی کا فون آیا تھا ۔ میں نے ان کو بتا دیا کہ موسم کی وجہ سے مجھے آنے میں تھوڑی دیر ہو جاۓ گی ۔ مرہم پٹی کرنے کے بعد میں نے ایک کمرے سے ایک نرس کا لباس اس کو پہننے کے لیے دیا ۔ اس نے وہ لباس پہنا اور دوبارہ لیٹ گئی ۔
میں اس کے پاس کرسی پر بیٹھ گیا اور کہا کہ اب مجھے اپنے بارے میں مکمل تفصیل سے بتاؤ ۔ اس نے نم آنکھوں سے میری طرف دیکھ کر پہلے تو میرا شکر یہ ادا کیا ۔ اور پھر کہنے لگی کہ ڈاکٹر صاحب میرا نام حمنہ ہے ۔ اور میری عمر 21 سال ہے ، میں اپنے کالج کے ایک لڑکے وقار سے محبت کرتی تھی ، اور اس سے شادی کرنا چاہتی تھی ۔ میں نے کئی بار اس کو میرا رشتہ مانگنے کو کہا ۔لیکن وہ ہر بار ٹال دیتا اور کوئی نہ کوئی بہانہ کر دیتا ۔ پھر ایک دن اس نے کہا کہ میرے گھر والے میری شادی خاندان میں کرنا چاہتے ہیں لیکن میں تم سے ہی شادی کروں گا چاہے گھر سے بھاگ کر ہی کروں ۔ پھر ایک دن اس نے گھر سے بھاگ کر شادی کرنے کا کہا ۔ مگر میں انکار کرتی رہی لیکن آخر کار تھک ہار اس کو کھونے کے ڈر سے میں کورٹ میرج کرنے پر رضا مند ہو گئی ۔ آج رات و قار نےمجھے گھر سے کال کر کے بلایا اور کہا کہ جتنا بھی پیسہ اور زیور گھر میں ہے لے کر آجاؤ ہم ابھی نکاح کر کے کسی دوسرے شہر نکل جائیں گے ۔ جیسے ہی میں اس کے بتاۓ ہوۓ پتے پر پہنچی تو و قار کے ساتھ اس کے دو دوست بھی وہاں موجود تھے۔و قارنے کہا کہ وہ مجھ سے نکاح اس صورت میں کرے گا جب میں ان تینوں سے بد کاری کروں گی۔و قار کا یہ روپ میرے لیے نیا تھا ۔ میں نے وہاں سے بھاگنے کی کوشش کی تو تینوں نے مجھے پکڑ لیا اور میرے کپڑے پھاڑ کر میرا جسم نوچنے لگے ۔ اس دوران بارش کی وجہ سے بجلی بند ہوئی تو مجھے وہاں سے بھاگنے کا موقع مل گیا ۔ آگے کی کہانی آپ کو معلوم ہے یہ سب سن کر میرے پیروں تلے زمین نکل گئی ۔
اس کہانی میں ان سب لڑکیوں کے لئے سبق ہے ، جو ایسے لڑکوں کی خاطر اپنے والدین اور بہن بھائیوں کی عزت کا خیال نہیں رکھتیں ۔ پھر ان کا انجام بھی اس طرح ہوتا ہے ، جو اس لڑکی کے ساتھ ہوا تھا
The post ایک ڈاکٹر اور لڑکی کی سبق آموز کہانی appeared first on TRENDBUDDIES.COM.
source https://trendbuddies.com/%d8%a7%db%8c%da%a9-%da%88%d8%a7%da%a9%d9%b9%d8%b1-%d8%a7%d9%88%d8%b1-%d9%84%da%91%da%a9%db%8c-%da%a9%db%8c-%d8%b3%d8%a8%d9%82-%d8%a2%d9%85%d9%88%d8%b2-%da%a9%db%81%d8%a7%d9%86%db%8c/
0 Comments:
Post a Comment
Subscribe to Post Comments [Atom]
<< Home