Wednesday 24 August 2022

ہمارے ساتھ ایک نیالڑ کا بھرتی ہو کر آیا۔اسے فوجی بننے کا بہت شوق تھا ۔ رنگ زیادہ گورا نہیں تھا ۔ لیکن

ہمارے ساتھ ایک نیالڑ کا بھرتی ہو کر آیا۔اسے فوجی بننے کا بہت شوق تھا ۔ رنگ زیادہ گورا نہیں تھا ۔ لیکن

ہمارے ساتھ ایک نیالڑ کا بھرتی ہو کر آیا تھا اسے نہ جانے کیوں اتناشوق تھا فوج میں آنے کا جنونی ساتھا پاگل اور خوبصورت اتنا تھا کے لکھوں تو بھی لکھ نہ سکوں اس کی شوخ سی آنکھوں میں ایک عجیب سی دیوانگی ٹپکتی تھی اس کے سرخ گلابی ہونٹ کیوٹ سی ناک مسکرانے یہ ڈمپل اس کی خوبصورتی کی خوشبو تھے رنگ زیادہ گورا نہیں تھا

لیکن کشش اس قدر تھی کے جیسے کوئی جنت سے آیا فرشتہ ہے پہلے دن اس کے ساتھ جان پہچان ہوئی گپ شپ لگائی چونکہ میں میجر تھا اور وہ کیپٹن کیپٹن دانش نام تھا اس کا تو میں نے کہا کیپٹن کل سے آپ چارج سنبھال لیں گے آپ بھی آرام کر لیں سفر سے تھک گئے ہوں گے روب دار آواز میں مجھے سلیوٹ کیا او۔کے سر سلام کیا اور چلا گیا اس کی آواز میں بھی بھی ایک عجیب سا کچھ تھادوسرے دن پریڈ گراونڈ میں سب سے تعارف کروایا گیا اس کااخلاق ایسا تھا کے جیسے کسی بے جان کو بھی سانسیں بخش سکتا تھا کسی دشمن کو بھی سینے سے لگا سکتا تھا چارج سنبھالتے ہی اسے کیمپ کی کچھ ذمہ داریاں دی گئیں وہ اپنی ڈیوٹی ذمہ داری سے نبھاتادن گزرتے گئے میں اس کے بہت قریب آتا گیا مجھے اس کی عادت ہونے لگی

وہ اتنا اچھا تھا کے اس کی یونٹ کے سپاہی بھی اسے پسند کرتے دل سے اس کی عزت کرنے لگے لیکن وہ کبھی کبھی بچوں جیسی شرارتیں بھی کیا کرتا تھا جو مجھے بہت بھاتی تھیں خیر وقت کے ساتھ ساتھ جان پہچان بڑھی اور ہم بہت اچھے دوست بن گئے ایک دن باتوں باتوں میں پوچھا اس سے بتاد بھائی فیملی میں کون کون ہے کہنے لگاسر فیملی میں تو ماں ہے اور تین بہنیں ہیں بابا جان ایک سال پہلے انتقال ہو گیا میں نے کہا تم کو کیسے یہ فوج میں آنے کا شوق پیدا ہو گیا تو کہنے لگا میری بہنوں کو شوق تھا کے ان کا بھائی فوجی ہے ورنہ میں اچھا بھلاڈاکٹر بن رہا تھا وقت گزرتا گیا ہماری دوستی اس قدر بڑھ گئی کے ہم بھی بھی ایک دوسرے کے گھر بھی چھٹی پہ جانے لگے وہ اکثر نور جہاں کا گاناسنا کر تا تھاے پتر ہٹاں تے نئیں وکدے ۔ کی لبھنی ایں وچ بازار کڑے میں اسے کہتا تھااتناشوخ چنچل سالڑ کااور یہ گاناسنتا ہے کہتا تھا کبھی یہ گاناوقت آنے پہ تم کو سمجھ آۓ کبھی کبھی بہت عجیب عجیب باتیں کیا کرتا تھا جو میری سمجھ میں بلکل بھی نہیں آتیتھی میری شادی تھی اس کو انوائٹ کیا اس کی ماں بہنیں سب میری شادی پہ آۓ بہت اپنائیت تھی بہت انجواۓ کیا ہم ۔نے میں نے اس کی ماں جی سے کہا آنٹی جان اب کیپٹن صاحب کے لیئے بھی کوئی لڑکی دیکھو اور اس کی بھی شادی کرواد و تو شادی کی بات پر شر ماسا جاتا تھا تین سال ہو گئے تھے ہم ساتھ تھے اس کی بہن کی شادی ہو گی نیا گھر لے لیا اس نے چھوٹی ایک بہن کو میڈیکل میں داخلہ کروایاایک مکمل ذمہ دار سلجھاہواانسان تھا

پھر وہ وقت بھی آ گیا جس کا اس سے زیادہ مجھے انتظار تھاجناب کی شادی کا میں اسے بہت تنگ کرتاتھا مذاق کرتا اس کے جناب کیپٹن صاحب اب آپ کے اوپر ایک اور آفیسر آنے والی ہے شرمیلا ساتھ گھر گیا منگنی اور شادی کے دن طے ہوۓ اس کے واپس آیا پوری یونٹ کو مٹھائی بانٹی سب کے ساتھ اتنا گھل مل چکا تھا کے جیسے وہ ہمارے جسم کا کوئی حصہ ہوخیر جناب کی شادی کا وقت قریب آ پہنچا چھٹی کی درخواست دی چھٹی منظور ہوئی تو ان دنوں بارڈر پر حالات کچھ ٹھیک نہیں تھے تو میں بارڈر پہ تھاوہ مجھے ملنے آیاسلیکٹ کیا اور کہنے لگاسر آج رات نو بجے میں روانہ ہو رہاہوں آپ بھی پرسوں پہنچ جاناشادی پہ میں نے مسکرا کر اس کی طرف دیکھااور زور کے جھپی لگائی او کہاجوان فکر نہ کرو میں پہنچ جاوں گا باتیں ہو رہی تھی ہم میں اچانک سے مجھےوائر لیس پہ آواز آئی سر کچھ دشمن فوجیوں نے اچانک سے حملہ کر دیا ہے اوور میں نے بھی پوزیشن سنبھالتے ہوۓ دانش سے کہادانش تم جاو جلدی سے وہ رک گیا سر چلا جاتاہوں ابھی ایک گھنٹہ ہے میری ڈیوٹی آف ہونے میں ذرا کچھ نیکی میں بھی کمالوں میں نے اسے کہادانش تم جاو ہم دیکھ لیں گے لیکن کہاں سننے والا تھا اس نے بندوق اٹھائی اور پوزیشن لے لی اتنے میں ایک دوسرا پیج آیا کے تمام چھٹی جانے والوں کی چھٹی روک دی گئی ہے بارڈر پر حالاتبہت سخت ہو گئے ہیں اور اتنے میں دھڑ دھڑ دھڑ گولیوں کی آواز میں گونجنے لگیں دشمنوں نے حملہ کر دیا تھامیں دانش اور ساتھ چار سپاہی ہم پوزیشن لیئے دو گھنٹے تک لڑتے رہے گولیاں رکنے کا نام نہیں تھی

لے رہی ہم کو اس مورچے سے دوسرے مورچے تک جاتا تھا کیسے بھی کیوں کے ہمارا اسلحہ دوسرے مورچے میں تھاہم تین گھنٹے گزرگئی لڑتے ہوۓ میں نے وائر لیس پہ بولناشروع کیا ہمارے پاس گولیاں ختم ہورہی ہیں ہم کو بیک اپ دیا جاۓ اوور دانش کہنے لگا تم لوگ ایسا کر وا یک ایک کر کے وہاں جاواس مورچے پہ میں یہاں ان کا دھیان لگاتاہوں میں کہا نہیں دانش تم پاگل ہو گئے ہو میں یہاں دیکھتا ہوں تم سب جاولیں نہیں وہ کہاں ماننے والا تھاخیر میں چار سپاہیوں سے بولا میں اور دانش یہاں سنبھالتے ہیںتم لوگ وہاں مورچے پہ جاو ہم پوزیشن سنبھالے ہوئے تھے جیسے سپاہی مورچے کی طرف جانے لگے گولیوں کی بوچھاڑ نے ان کو چلنی کر دیا جیسے دشمن کہیں بہت قریب آ پہنچاتھادانش ہمارے پاس اب گولیاں بھی کم ہیں اور وقت بھی میں چلا کر بولا گروہ لوگ ریڈ لائن کراس کر گئے تو پاس والے گاوں میں بڑی تباہی بچ جاۓ گی ہم کو کچھ بھی سمجھ نہیں آرہا تھا میں لگاتار وائر لیس پہ بولتارہاہمیں بیکاب دیا جاۓ اوور لیکن ہماری ٹیم کو پہنچنے میں پندرہ منٹ لگنے تھے اور وقت ہمارے پاس صرف سات سے آٹھ منٹ تھادانش نے اچانک سے مجھے سینے سے لگایا اور کہنے لگا سر وقت آ گیا ہے کے اب اس وطن پر قربان ہونے کا میں نے کہادانش پاگل ہو ہم ان کو روک سکتے ہیں انتظار کر ولیکن دانش بولا نہیں سرا گر نہ روک سکے تو گاوں میں آنے والی تباہی ہم کو کبھی معاف نہیں کرے گی اس نے گرنیٹ اپنے جسم سے باندھا اور بولا میں شہید ہو جاوں تو مجھے دشمن کےحوالے نہ چھوڑ نامیری میت کو ان سے واپس لے کے اچھاسے دفن کر نامیں اس کی باتوں پہ رورہا تھا

میں کیا کر تامیر ادل چاہ رہا تھا میں ایسا کرتالیکن فوج کے کچھ قانون تھے اور وہ بھی ضد یہ تھاوقت بھی کم تھا مجھے وصیت کر رہا تھا میری ماں کو سنبھالنامیری بہن کا کہنا ڈاکٹر بن جاو تو میری قبر په ضر در آنامیری ماں کو کہنا شادی کے ارمان جوتھے مجھے اس کے لیے معاف کر دے جنت میں حوروں کے ساتھ ماں کا انتظار کروں گا انشاءاللہ اپنامو بائل مجھے دے کر کہنے لگامیری ماں میرا انتظار کر رہی ہے میں نے کہا تھادس بجے پہنچ جاوں گا وہ دس بجے نہ پہنچنے پہ کال کرے گی بات کر لینا یہ کہہ کر وہ الوداع ہوا مجھے زور سے سینے سے لگایا اور نعرہ تکبیر اللہ اکبر کی صدا بلند کی اور دشمن کی طرف چل دیاہم فوجیوں کی زندگیاں چند لمحوں کی مہمان ہوتی ہیں ہم کہاں کب دنیا چھوڑ جائیں ایک لمحے کی خبر نہیں وہ میریآنکھوں کے سامنے جارہا تھا اور میں چیخ چیخ کر رور ہاتھاپر سوں اس کی شادی تھی بہنیں ماں دلہن سب انتظار میں تھے کے کیپٹن دانش گھر آرہا ہے اور یہاں خدا کچھ اور پلان کر چکا تھاوہ دیکھتے ہی دیکھتے ان کے پاس پہنچ کر زور دار دھماکہ ہوا اور دشمن کو جہنم واصل کر دیا اس کے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے ادھر وہ شہید ہوادھر اس کی ماں کاماں کا فون آیا یہاں رنگ ٹون بھی ہوئی تھی

اے پتر ہٹاں تے نہیں وکدے۔کی لبھنی ایں وچ بازار کڑےاے دین اے میرے داتا دی ۔ ناایویں ٹکراں مارکڑے میر اضبط ٹوٹا میں چیخ چیخ کر رونے لگا ایک حسین فرشتہ ملک پہ قربان ہو گیا میں نے سلیوٹ کیا اتنے میں ٹیم پہنچ چکی تھی دشمن بھی کچھ بھاگ ملے تھے مشن کامیاب رہاہم فوجی پراۓ ہوتے ہیں ہم سے نفرت نہ کیا کرو کیا پتہ کس گلی میں ہماری زندگی کی شام ہو جائے کیپٹن دانش جیسے نوجوان اپنی زندگی کیپر واہ کیئے بناموت کو چوم لیتے ہیں خد انصیب والوں کو یہ درجہ دیتاہے

The post ہمارے ساتھ ایک نیالڑ کا بھرتی ہو کر آیا۔اسے فوجی بننے کا بہت شوق تھا ۔ رنگ زیادہ گورا نہیں تھا ۔ لیکن appeared first on TRENDBUDDIES.COM.



source https://trendbuddies.com/%db%81%d9%85%d8%a7%d8%b1%db%92-%d8%b3%d8%a7%d8%aa%da%be-%d8%a7%db%8c%da%a9-%d9%86%db%8c%d8%a7%d9%84%da%91-%da%a9%d8%a7-%d8%a8%da%be%d8%b1%d8%aa%db%8c-%db%81%d9%88-%da%a9%d8%b1-%d8%a2%db%8c%d8%a7%db%94/

0 Comments:

Post a Comment

Subscribe to Post Comments [Atom]

<< Home