Thursday, 25 August 2022

میری پہلی شادی آج سے سات سال پہلے ہوئی

میری پہلی شادی آج سے سات سال پہلے ہوئی ۔ وہ لوگ ہمارے جاننے والے تھے ۔ مجھے یاد ہے کہ جب میرے سابقہ شوہر کے گھر والے میرارشتہ لینے آۓ تو انھوں نے ہماری اتنی خوش آمد کی اور پیار د کھایا کہ میرے گھر والوں سمیت ، میں بھی اس رشتے کے لیے فوراتیار ہو گئی ۔ بیٹی بناکر رکھوں گی ، تمھیں زندگی بھی کوئی تکلیف نہیں ہو گی ، وغیرہ وغیرہ یہ شروع میں اپنے سابقہ شوہر کارویہ دیکھ کر انھیں لگا جیسے اس شخص سے زیادہ تو دنیا میں مجھے کوئی پیار نہیں کر سکتا انھوں نے شادی کے لیے فوراً

ہاں کر دی اور کراچی سے لاہور آ گئیں ۔ شادی کے بعد میں نے دوبارہ نوکری پر جانا شروع کر دیا ۔ لیکن شادی کے پہلے مہینے ہی معاملات تھوڑے عجیب ہونے لگ گئے میری ساس اور شوہر مجھے کہنے لگے کہ تمھیں اپنے گھر والوں سے جائیداد میں حصہ مانگنا چاہیے جب میری تنخواہ آئی ، میرے شوہر نے وہ ساری تنخواہ مجھ سے لے لی اور پھر یہ سب عام ہونے لگا ۔ وہ مجھے خرچہ نہیں دیتا تھالیکن مجھ سے لیتا تھا ۔ میں جب اس بات کا ذکر گھر والوں سے

کیا تو کہنے لگے کہ کوئی بات نہیں میاں بیوی کا پیسہ ایک ہی ہوتا ہے ، اس لیے تم زیادہ فضول مت سوچو سسرال والوں کے اعتراضات دور کرنے کے لیے عائشہ کے گھر والوں نے جائیداد بھی ان کے نام کر دی ۔ مگر ایک ایک کر کے مطالبات بڑھنے لگے اور رویے بھی بدل گئے میرے شوہر نے مطالبہ کر ناشروع کر دیا کہ تم اپنا پلاٹ میرے نام کر دو میں ، وہاں آفس بنالوں گا میں نے یہ بات ٹال دی ۔ اس کے بعد مجھے رویوں میں واضح

تبدیلی نظر آنے لگی میری ساس اور شوہر مجھ سے بد تمیزی سے بات کرنے لگے ۔ جب میں دفتر سے گھر آتی کو آ کر گھر کے سارے کام کرتی ۔حالانکہ گھر میں ملازموں کی فوج تھی۔ایسے حالات میں والدین بھی اس مشکل سے دوچار ہوتے ہیں کہ بیٹی کا گھر بسانے میں بھلا نھیں کیا کر دار ادا کر ناحیا ہے میں جب بھی اپنی تکلیف کا اظہار اپنے گھر والوں سے کرتی تو وہ تجھے ایک ہی جملہ کہتے کہ بیٹا لڑکیوں کو گھر بسانے کے لیے بہت کچھ برداشت کرنا

پڑتا ہے مگر یہ جملہ مجھے مزید کمزور کر دیتا تھا ۔ جب نئے گھر میں ایک ایک کر کے راز کھلنے لگے تو میری برداشت کی حد ختم ہو گئی میراشوہر شراب نوشی بھی کرتا ہے ۔ کیونکہ شراب کے نشے میں دحت وہ مجھ سے بد تمیزی کرتا ۔ شادی کے چند ماہ بعد ہی میں امید سے ہو گئی ۔ جب میرے شوہر کو یہ پتا چلا اس نے کہا کہ یہ تو میرا بچہ ہے ہی نہیں ۔ جب میں نے یہ سنا تو میرے پاؤں کے نیچے سے زمین نکل گئی ۔ اس دن کے بعد وہ گھر میرے لیے جہنم بن

گیا پھر ایک دن میرے شوہر نے مجھ پر گندے الزامات لگائے اور تجھے حمل کی حالت میں مارا پیٹا اور رات کے وقت گھر سے نکال دیا میں اس وقت لاہور شہر میں اکیلی تھیں لیکن مجھے اس وقت بہت حیرانی ہوئی جب میرے گھر والے پھر بھی میری صلح کرانا چاہتے تھے ۔ مجھے محسوس ہونے لگا کہ میری اپنی کوئی ذات کوئی ر نہیں ۔ بیٹی کی پیدائش پر بھی میرے سابقہ شوہر نے دہرایا کہ یہ میری بچی نہیں ہے ۔ آپ کی بیٹی کے غیر مردوں سے

تعلقات تھے ، ان میں سے کسی کی بڑی ہو گی میں نے آخر کار یہ فیصلہ کر لیا کہ اب وہ اپنے ماں باپ کے گھر ہی رہوں گی ۔ شادی اور پھر طلاق عائشہ کے لیے ذہنی دباؤ کا باعث بنا اور اس دوران وہ اس قابل بھی نہیں ہو سکیں کہ اس حوالے سے کسی سے مدد مانگ سکیں طلاق کے بعد عائشہ کے گھر والے انھیں سمجھانے لگے کہ ان کے مسائل کا حل دوسری شادی میں ہو گا عائشہ یہ

نہیں چاہتی تھیں کہ انھیں دوبارہ پہلی شادی جیسے تجربے سے گزر نا پڑے۔دوسری شادی کے لیے ان کی یہی شرط تھی کہ کیا میں طلاق کے بعد مجرم سمجھاجاۓ گامیرے ابو کے دوست کے بیٹے کے لیے میرارشتہ آیا ۔ میں پریشان تھی کہ ایک طلاق یافتہ لڑکی کے لیے ایسار شتہ کیسے آ گیا ۔۔۔۔ دل میں ڈر بھی تھا تہ کہیں پھر کسی لا پچ یا مفاد کے لیے کوئی شادی کر نا چاہتاہو ۔ میں نے اس لڑکے سے ملنے کا کہا اور پھر اس سے ملنے اور اس کے

بارے میں جاننے کے بعد ہی اس سے شادی کا فیصلہ کیا انھوں نے دوسری شادی سے قبل یہ سوال رکھا کہ کیا آپ میری بیٹی کو بھی قبول کریں گے ؟ جب یہ جواب ملا کہ میں انھیں اپنی اولاد مانتاہوں تو وہ اس بارے میں مطمئن ہو گئیں طلاق یافتہ خاتون سے شادی کر نے پر ان کے نئے گھر والوں نے لوگوں کی تلخ باتوں اور معاشرتی رویوں کا مقابلہ کیا انھوں نے خود تو مجھے خوش رکھا لیکن ساتھ ہی ساتھ مجھ تک کبھی کوئی تکلیف نہیں

آنے دی۔اس رشتے سے میرا اعتبار اور اعتماد دوبارہ بڑھ گیا ہے جس کی وجہ سے میں اب ایک خوشگوار زندگی گزار رہی ہوں لوگ طلاق لینے والی عورت کو مجرم بنادیتے ہیں ہمارے ہاں ایک لڑکی کی زندگی کا مقصد صرف شادی کو ہی بنادیا جاتا ہے ۔ بچپن سے لے کر شادی کی عمر تک ماں باپ اس کی شادی کے لیے چیز میں بناناشروع کر دیتے ہے شادی کو ایک سرمایہ کاری کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے ۔ گھر والے شادی پر پیسے خرچ کرتے ہیں اور

اس کے بعد ا گر لڑ کی طلاق لے کر گھر واپس آ جاۓ تو عموماً یہ کہا جاتا ہے کہ سارا پیسہ بھی ضائع گیادو سر اشوہر اور سسرال والے اگر ا پٹھے ہوں تو لڑکی کو اس رشتے پر سے کھویا ہوا اعتبار واپس مل جاتا ہے اور اس کی شخصیت میں اعتماد مزید بڑھ جاتا ہے اور اسے زندگی کے برے تجربے کو بھلانے میں مدد ملتی ہے ۔۔

The post میری پہلی شادی آج سے سات سال پہلے ہوئی appeared first on TRENDBUDDIES.COM.



source https://trendbuddies.com/%d9%85%db%8c%d8%b1%db%8c-%d9%be%db%81%d9%84%db%8c-%d8%b4%d8%a7%d8%af%db%8c-%d8%a2%d8%ac-%d8%b3%db%92-%d8%b3%d8%a7%d8%aa-%d8%b3%d8%a7%d9%84-%d9%be%db%81%d9%84%db%92-%db%81%d9%88%d8%a6%db%8c/

0 Comments:

Post a Comment

Subscribe to Post Comments [Atom]

<< Home