Friday 26 August 2022

شوہر سعودی عرب ہوتا روز روز کی بدکاری سے میرا پیٹ باہر نکل آیا

شوہر سعودی عرب ہوتا روز روز کی بدکاری سے میرا پیٹ باہر نکل آیا

یہ کہانی میری اپنی ہے میرا نام انم ہے اور میری عمر پچپیں سال ہے ، میں شادی شدہ ہوں اور اپنے ساس اور سر کے ساتھ اپنے سسرال میں رہتی ہوں جبکہ میرے شوہر سعودی عرب میں ہیں تو اس وجہ سے میرے ارد گرد گلی محلے کے سارے لڑکے مجھے امپریس کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں ،

میرا حسن لڑکوں کی نیند اڑانے کے لئے کافی ہے میری دیکھ کر لڑکوں کی حالت خراب ہو جاتی ہے اور میرے ریشمی بال تو کسی پر بھی قیامت ڈھانے کو کافی ہیں۔ مجھے اپنی خوبصورتی کا پوری طرح احساس تھا اس لیے جب میں گھر سے باہر نکلتی تو لوگ مجھے جب خاص نظروں سے دیکھتے تو مجھے نجانے کیوں عجیب سی خوشی کا احساس ہوتا تھا ، شوہر کو باہر گئے ہوۓ اب چھ مہینے سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا تھا اور سچ بتاؤں تو مجھے تنہائی کاٹ کھانے کو دوڑتی تھی اور تنہائی تو ویسے بھی انسان کو گناہ پر مائل کر دیتی ہے وہ گرمیوں کی ایک دو پہر تھی میں حچت پر کپڑے سکھانے چڑھی تو مجھے کسی کی نگاہوں کا احساس ہوا ، جیسے کوئی مجھے دیکھ رہا ہومیں نے نظریں اٹھا کر سامنے دیکھا تو ساتھی والی ہمسائی خالہ ناہید کا بڑا بیٹا شاہد تھا

مجھے اپنی طرف متوجہ پا کر وہ شرمندہ سا ہو گیا ، اور منہ دوسری طرف کر کے کھڑا ہو گیا میں کام چھوڑ کر فوراً اس کے پاس گئی اور آواز دے کر اسے حال احوال پوچھا تو میری توجہ پا کر وہ خوشی سے کھل اٹھا ، وہ مشکل اٹھارہ سال کا ہو گا لیکن کافی خوبصورت اور جوان تھا میں نے پوچھا کہ اتنی گرمی میں حچت پر کیا کر رہے ہو تو وہ شرمندہ سا ہو کر بولا کہ کچھ نہیں بس یونہی ہوا خوری کو آیا تھامیں جانتی تھی وہ اتنی دو پہر کو مجھے ایک نظر دیکھنے ہی حچت پر آیا تھا ورنہ اس چلچلاتی دھوپ میں ہوا خوری کون کرتا ہے ؟ شاہد میرا ایک کام کر دو گے کیا ؟ میں نے بڑے رومانٹک سے موڈ میں نخرا دکھاتے ہوۓ اسے کہا تو وہ فوراً بولا کہ آپ حکم کریں کیا کرنا ہے کام کا تو کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے ، اچھا ایسا کرو مجھ سے پیسے لے جاؤ اور میرے نمبر پر لوڈ کروا دو ، کل سے کسی کو ڈھونڈ رہی تھی لیکن کوئی ملا ہی نہیں ، شاہد بولا کہ آپ مجھے نمبر لکھوا دیں ، میں ابھی جاتا ہوں ،یہ کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے ، آپ کا شوہر چونکہ یہاں نہیں ہوتا ، تو جو بھی کام ہو مجھے بتلا دیا کرو ، مجھے آپ کا کام کر کے خوشی محسوس ہو گی ،

میں نے اپنا موبائل نمبر شاہد کو لکھوا دیا اور کہا یہاں انتظار کرو میں نیچے سے تم کو پیسے لا کر دیتی ہوں ، تو شاہد کہنے لگا کہ اگر آپ نے پیسے دیے تو میں آپ کا کام نہیں کروں گا ، اپنوں سے کس بات کے پیسے ؟ اس کی اپنائیت دیکھ کر میں خاموش ہو گئی اور وہ فوراً حچت سے اتر کر نیچے چلا گیا میں مسکراتی ہوئی نیچے آ گئی ، میں جانتی تھیکہ شاہد کبھی بھی مجھ سے پیسے نہیں لے گا اس لیے اس کو لوڈ کروانے کا کہا تھا ، کیا فائدہ ایسی خوبصورتی کا جب کوئی اس سے فائدہ ہی نا اٹھا سکے ، میں اکثر سوچا کرتی تھی ، حچت سے نیچے جا کر میں نے ساس اور سسر کو دوپہر کا کھانا دیا ، اور خود بھی کھانا کھانے لگی ، مجھے بھول ہی گیا تھا کہ میں نے شاہد کو کوئی کام کہا تھا کھانا کھا کر میں سو گئی اور جب اٹھی رات ہو رہی اچانک مجھے ایک نئے نمبر سے میسج آیا کہ میں شاہد ہوں آپ کو لوڈ مل گیا ہو گا ، میں نے دیکھا امید ہےتو واقعی لوڈ آ چکا تھا میں نے اس کا شکریہ ادا کیا تو ہمارے درمیان شروع ہو گئی بات میج سے کال اور کال سے حچت پر ملاقاتوں تک پہنچ گئی ، ایک شام شاہد نے مجھے کہا کہ وہ رات کو مجھ سے ملنا چاہتا تھا میں شروع میں انکار کرتی رہی لیکن بعد میں مان گئی اس رات میری ساس اور سسر سو گئے تو میں چپکے سے ۔

چلی آئی ، شاہد کے ساتھ باتوں ہی باتوں میں وقت حیت پر گزرنے کا پتا ہی نہیں چلا ، جب میں نے وقت دیکھا تو رات کے دو بج رہے تھے میں نے واپس جانے کی ضد کی تو وہ کہنے لگا کہمجھے پیاسا چھوڑ کر واپس جانا چاہتی ہو ؟ میں اس کا مطلب سمجھ چکی تھی نادان نہیں تھی میں ، شادی شدہ تھی ہر بات سمجھتی تھی ، چاہ کر بھی اس کو انکار نہ کر سکی ، شوہر سے کچھ سات مہینے کی دوری نے اثر دکھانا شروع کر دیا تھا ۔ اس رات جی بھر کر گناہ کیا اگلی رات دوبارہ حیت پر ملے ، شروع شروع میں تو اپنے پر شرمندگی ہوئی ، لیکن گناہ کی لذت نے بار بار گناہ کرنے پر مجبور کر ڈالا ، ساس سسر بوڑھے تھے ان کا میرے سوا یہاں کوئی تھا اس لیے مجھے اس گھر میں ہر طرح کی آزادی حاصل تھی فعل اور ا ر C. 5میرے اور شاہد کے درمیان جسمانی تعلق کو کچھ مہینے بیت گئے تو ایک دن مجھ پر انکشاف ہوا کہ میرے پیٹ میں شاہد کا بچہ پروان چڑھ رہا ہے ، میں سخت پریشان ہو گئی ، شاہد کو بتایا تو اس نے کہا که پریشان مت ہو کچھ کرتا ہوں ،

لیکن اس دن کے بعد شاہد نے مجھے شکل دکھانا بھی بند کر دی ، اور مجھے فون پر بلاک کر دیا ، میں اس کو ملنے کے لیے ترس رہی تھی لیکن شاہد کا کہیں پر نام و نشان نہیں تھا پیٹ تھا کہ بڑھتا ہی جا رہا تھا میری ساس کی نظروں مزید نہیں مچپ سکتا سکتا تھا اس لیے میں نے ایک دن ہمت کی ،اور شاہد کے گھر چلی گئی لیکن وہ سنگدل شخص گھر بھی نہیں تھا اس کی امی نے مجھے پوچھا کہ انم کچھ پریشان لگ رہی ہو کیا بات ہے ؟ میں نے بات کو گھما کر کہا کہ آنٹی شاہد کو بازار بھیجنا تھا کچھ کام ہے لیکن وہ تو نظر ہی نہیں آ رہا ، آنٹی بولی کہ شاہد تو کراچی چلا گیا ہے ، مجھے لگا کہ پیٹ میں موجود بچے نے مجھے زور سے ٹانگ دے ماری ہے ، میرا دل پریشانی سے دھڑ کنا بھول گیا ، اچھا وہ کب گیا کراچی ؟ میرے پوچھنے پر آنٹی نے بتایا کہ شاہد ایک ہفتہ پہلے ہی گیا ہے وہاں اس کو نوکری مل گئی ہے ، میں لرزتے قدموں سے اٹھ کر گھر آ گئیاس نے مجھ سے جان چھڑانے کا صحیح طریقہ سوچا تھا ، اپنا فون نمبر بدل کر کراچی چلا گیا تھا اور مجھے زندگی اور موت ستان میں مبتلا کر گیا تھا ، کوئی بات نہیں شاہد قصور تمہارا نہیں ، غلطی تو میری تھی جو اپنی تنہائی سے گھبرا کر تم پر بھروسہ کر بیٹھی ، گھر آ کر میں نے خود کو کمرے میں بند کر لیا اور بے تحاشہ روئی ،

اپنے گناہ کی سزا مجھے بہت جلد مل چکی تھی ، اب مجھے ہر صورت اپنی ساس کو ساری بات بتانی پڑنی تھی ورنہ میں محلے میں کسی کو منہ دکھانے کے قابل نا رہتی ، رات کو جب میرا سر کھانا کھا کر اپنے کمرے میں سو گیاتو میں ساس کے کمرے میں چلی آئی ، وہ نماز پڑھ پر جائے نماز پر بیٹھی تھیں ، مجھے دیکھ کر پاس بلا لیا تو میں ان کے پاس ہی زمین پر بیٹھ گئی ، وہ تسبیح پر کچھ پڑھ رہی تھی ، میرے منہ پر پھونک مار کر کہنے لگی بہو یہ تم نے اپنا کیا حال بنا لیا ہے ، دیکھو تو آنکھوں کے گرد بلکے پڑ گئے ہیں ، میں تنویر کو فون پر بتاؤں گی کہ اپنی بیوی کو سمجھاؤ ، اپنا خیال بالکل نہیں رکھتی ، تنویر میرے شوہر کا نام ہے ، میں اپنی ساس کا اتنا نرم رویہ دیکھ کر کشمکش میں مبتلا ہو گئی کہ اس کو اپنی کرتوت بتاؤں کہ نا بتاؤں ، یہ جو مجھ سے پیار کرتی ہیںاور میرا اتنا خیال رکھتی ہیں کیا پتا میرے کرتوت جان کر میرے ساتھ کیا سلوک کریں ، میں نہایت کرب میں مبتلا تھی ، انم کیا بات ہے تم کچھ کہنا چاہتی ہو ؟ میری ساس نے اٹھ کر جاۓ نماز سمیٹی اور الماری سے تیل کی بوتل نکال کر کہنے لگی کہ ادھر آؤ میرے پاس ، تمہارے سر میں تیل لگاؤں ، زرا تم کو ہوش آۓ ، ساس کا شفیق رویہ دیکھ کر میری آنکھوں سے آنسو نکل آۓ جو کہ میں اپنی ساس سے چھپا گئی ، آہ انم یہ تم نے کیا کر ڈالا اب کیا ہو گا ، چند لمحوں کی لذت کے پیچھے تم نے اپنی زندگی برباد کر لی

The post شوہر سعودی عرب ہوتا روز روز کی بدکاری سے میرا پیٹ باہر نکل آیا appeared first on TRENDBUDDIES.COM.



source https://trendbuddies.com/%d8%b4%d9%88%db%81%d8%b1-%d8%b3%d8%b9%d9%88%d8%af%db%8c-%d8%b9%d8%b1%d8%a8-%db%81%d9%88%d8%aa%d8%a7-%d8%b1%d9%88%d8%b2-%d8%b1%d9%88%d8%b2-%da%a9%db%8c-%d8%a8%d8%af%da%a9%d8%a7%d8%b1%db%8c-%d8%b3%db%92/

0 Comments:

Post a Comment

Subscribe to Post Comments [Atom]

<< Home