ایسے مواقع جب روزہ توڑ دینا جائز ہوتا ہے !!
روزے کے دوران ارادی طور پر کوئی چیز کھانے یا پینے ، یا تمباکو نوشی کرنے ، یا منہ کے ذریعہ جسم میں کسی چیز کے داخل ہونے ، یا مباشرت کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے ۔ اگر کسی معقول جواز کے بغیران میں سے کوئی بھی عمل سرزد ہو ، تو اس کے کفارے کیلئے ہر ایک روزے کے بدلے ساٹھ روزے متواتر
رکھتے ہوں گے یا ساٹھ مساکین کو پیٹ بھر کر کھانا کھلانا ہوگا ۔ رمضان کے روزوں کے علاوہ عام دنوں میں کسی معقول وجہ کی بناء پر روزہ توڑا گیا ہو تو اس شخص کو بعد میں ہر روزہ کے بدلے ایک روزہ رکھنا ہوگا ۔ وہ صورتیں جن میں روزہ توڑ دینا جائز ہے :
1۔ یکا یک کوئی زبردست دورہ پڑ گیا ، یا کوئی ایسی بیماری ہوگئی کہ جان پر بن آئی یا خدانخواستہ موٹر وغیرہ سے حادثہ ہو گیا ۔ اونچے مقام سے گرنے کی وجہ سے حالت غیر ہوگئی ۔
2۔ ایسی شدت کی بھوک یا پیاس لگی کہ نہ کھانے پینے سے ہلاک ہوجانے کا اندیشہ ہے کہ اگر روزہ نہ توڑا تو پیاریبڑھ جاۓ گی
۔ 3۔ اچانک بیمار پڑ گئے اور میداندیشہ تو نہیں کہ جان جاتی رہے گی ، البتہ خطرہ ہے کہ روزہ نہ تو ڑ ا تو پیاری بڑھ جاۓ گی ۔ 4۔ کسی حاملہ عورت کو کوئی ایسا حادثہ پیش آ گیا کہ اپنی یا اپنے بچے کی جان کا ڈر ہے تو اس صورت میں روزہ توڑ نا جائز ہے5۔ کسی کو سانپ وغیرہ نے کاٹ لیا اور فوراً دوا کا استعمال ضروری ہو ۔
6۔ کمزوری تو تھی مگر ہمت کر کے روزہ رکھ لیا ، دن میں محسوس ہوا کہ اگر روزہ نہ توڑا تو جان پر بن آۓ گی یا پھر مرض کاشدید حملہ ہوجاۓ گا ۔
The post ایسے مواقع جب روزہ توڑ دینا جائز ہوتا ہے !! appeared first on TRENDBUDDIES.COM.
source https://trendbuddies.com/%d8%a7%db%8c%d8%b3%db%92-%d9%85%d9%88%d8%a7%d9%82%d8%b9-%d8%ac%d8%a8-%d8%b1%d9%88%d8%b2%db%81-%d8%aa%d9%88%da%91-%d8%af%db%8c%d9%86%d8%a7-%d8%ac%d8%a7%d8%a6%d8%b2-%db%81%d9%88%d8%aa%d8%a7-%db%81%db%92/
0 Comments:
Post a Comment
Subscribe to Post Comments [Atom]
<< Home